سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) رسول اللہﷺ کی نماز جنازہ

  • 23316
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 577

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسعود احمد دریافت کرتےہیں کہ عموماً سناجاتاہےکہ رسول اللہﷺ کاجنازہ نہیں پڑھاگیا ۔ اگر پڑھا بھی گیاہے توانفرادی طورپر! اس سلسلے میں مکمل رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابن کثیر﷫ نےمحمدبن اسحاق کی سند سےعبداللہ بن عباسؓ کی یہ روایت نقل کی ہےکہ جب رسول اللہ ﷺ انتقال فرماگئے توسب سےپہلے مردوں کو(آپ کےحجرہ میں) داخل کیاگیا، جنہوں نے بغیر کسی امام کےمتفرق طورپر آپﷺ  پرنماز پڑھی، پھر جب فارغ ہوگئے توعورتوں کوداخل کیاگیا اورانہوں نےنماز پڑھی ،پھر بچوں کوداخل کیاگیا، جنہوں نےنماز پڑھی، پھر غلام داخل کیے گئے اورانہوں نے علیحدہ علیحدہ نماز پڑھ، رسول اللہﷺ پرنماز پڑھتے وقت کسی نے امامت نہیں کرائی۔

ابن کثیر نےبیہقی کی ایک روایت بھی درج کی ہےجس کےراوی عبداللہ بن  مسعود﷜ ہیں۔

جس میں رسول اللہﷺ کی وفات سےقبل آپ کی وصیت کاذکرہے اوراس وصیت میں نماز جنازہ کےبارےمیں آپ کو یہ وصیت کرتےہوئے بتایا گیا ہےکہ جب تم لوگ مجھے غسل دے چکو، خوشبو(حنوط) مل چکواور اورکفن پہنا چکو توپھر مجھے میر قبر کےپاس رکھ دینا اورایک گھڑی کےلیے باہر چلے جانا،وہ اس لیے کہ مجھ پر سب سے پہلے میرے دودوست اورمیرےہم نشین جبرائیل اورمیکائیل نماز پڑھیں گے، پھر اسرافیل،پھرفرشتہ موت اوران کےساتھ فرشتوں کاانبوہ ہوگا۔مجھ پرپہلے میرے اہل بیت میں سے مرد نماز پڑھیں، پھر ان کی عورتیں، پھر تم لوگ فوج درفوج اکیلے اکیلے داخل ہونا۔مجھے ان عورتوں سےتکلیف نہ پہنچانا جوواویلا کریں یابین کریں یا چیخ وپکار کریں۔ میرے صحابہ میں سے جوغائب ہوا  اسے میری طرف سے سلام پہنچانا۔

لیکن پھرلکھتےہیں کہ اس حدیث کےایک راوی سلام بن مسلم جنہیں ابن سلیم یا ابن سلیمان بھی کہا جاتاہے،علی بن مدینی ، احمدبن حنبل، یحییٰ بن معین، بخاری، ابوحاتم، ابوزرعہ، ابراہیم جوزجانی، نسائی اورکئی دوسری محدثین کےنزدیک ضعیف ہے، بلکہ بعض ائمہ نے تو انہیں جھوٹا بھی قرار دیا ہےاور کئی نےان کی روایت قبول نہیں کی۔

پھر یہ بھی کہتےہیں کہ محدث ابوبکر بزار نےاس روایت کوسلام بن مسلم کےبجائے دوسرے راویوں سےبھی روایت کیا ہے۔

بہرحال اس روایت سےبھی یہی ثابت ہوتاہےکہ لوگ علیحدہ سےنماز پڑھیں اور ایک اضافی بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ فرشتوں نےعلیحدہ علیحدہ نماز پڑھی۔ (البدایہ والنہایہ :5؍ 292. 293 )

قاضی محمد سلیمان منصوری پوری نےطبری سےیہ نقل کیا ہےکہ چونکہ حجرہ مبارکہ تنگ تھا، اس لیے دس دس شخص اندر جاتے، جب وہ فارغ ہوکر باہرآتےتب اوردس اندر جاتے۔ یہ سلسلہ لگاتارشب وروز جاری رہا، اس لیے تدفین مبارک شب چہارشنبہ کو، یعنی رحلت سےتقریباً 32 گھنٹے بعد عمل میں آئی۔ انا لله وانا اليه راجعون.( رحمۃ العالمین :1؍ 253 )

آپ ﷺ پرانفرادی نماز جنازہ کی حکمت یہ ہوسکتی ہےکہ جس طرح ہرشخص کورسول اکرمﷺ پرانفرادی طورپر درود وسلام پڑھنے کاحکم دیاگیاہے،اس  طرح وہاں موجود اشخاص کوبھی انفرادی طورپر آپ کی نماز جنازہ پڑھنے کاموقع فراہم ہوا۔(واللہ اعلم )

(اس بارےمیں صحیح ترین روایت وہ ہےجسے امام ترمذی نےشمائل محمدیہ میں ذکر کیاہے۔ سیدنا ابوبکر ﷜ سےپوچھا گیا کہ کیا رسول اللہﷺ کی نماز جنازہ پڑھی جائےگی توانہوں نے فرمایا کہ ہاں۔لوگوں نےپوچھا کس طرح؟انہوں نےفرمایا: کچھ لوگ داخل ہوں وہ تکبیرکہیں،درود پڑھیں اور پھر دعا کرکےباہر آجائیں۔اس کےبعد پھر  دوسرا گروہ اندر جائے یہاں تک کہ تمام لوگ ایسا کریں۔(مختصر الشمائل المحمدیہ بتحقیق الالبانی، ص:200) میں اسی شکل میں نماز پڑھنے کاذکر ہے۔)

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

جنازے کےمسائل،صفحہ:300

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ