سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(25) ہکلے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا

  • 23312
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1015

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسےامام کےپیچھے نماز پڑھناکیا شرعاً جائزہے، جس کی زبان میں لکنت ہواورتجویز کےعام قواعد سےناواقف ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل میں توامام ایسے شخص کوبنایا جائے جومتقی اورپرہیز گار ہواورقرآن کا سب سےزیادہ پڑھنےوالا ہو۔نبی ﷺ ارشاد فرماتےہیں:

« يؤمهم اقرءهم لكتاب ا لله»

 ’’ امات وہ کرائے جو کتاب اللہ کوزیادہ پڑھنے والا ہو۔،،

ظاہر ہےکہ جس کاحفظ زیادہ ہوگا قرآن کوزیادہ پڑھے گا۔

مالک بن حویرث﷜  کی خدمت میں زیادہ عمروالے کاتذکرہ ہے اور یہ اس وقت ہےکہ اگر امامت کےاہل افراد میں سارے ہی ایک جیسا حفظ رکھتےہوں۔ قراءت بھی صحیح تلفظ کےساتھ ادا کرنےوالے ہوں تو ان میں سے سب سےبزرگ شخص کاانتخاب کیاجائے گا۔

’’ قاری قرآن،، اسی کوکہا جاتاہے جوقرآن کوصحیح تلفظ اورقواعد تجوید کےمطابق پڑھنا ہو۔ یہ ایسا ہی ہےجیسے ڈرائیوروں کی اصطلاح ا س شخص کےلیےمخصوص ہےجو باقاعدہ ڈرائیونگ کالائسنس رکھتاہو۔ آپ اپنی کارچلانے کےلیے بہترین ڈرائیور کاانتخاب کرتےہیں، ایک سیکھنے والے شخص کوڈرائیور کےطورپر نہیں رکھتےہیں۔ نماز تو ایک تو بہت ہی اعلیٰ وارفع عبادت ہے، اس کےلیے مساجد کمیٹی کوحافظ اورقاری کاانتخاب کرناچاہیے۔کسی مسجد میں اگر ایسا امام مقرر کیاجاچکا ہوجس کی زبان میں لکنت ہویاوہ تجوید کےقواعد کی پابندی نہ کرتا ہوتواحسن طریقے سے اسے بدلنے کی کوشش کی جائے، بدرجہ مجبوری اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی۔ وہ ایسے ہی جیسے نبیﷺ نےارشاد فرمایا:  صلوا خلف كل برِّ وفاجر)

’’ ہرنیک وبد کےپیچھے نمازپڑھ لو۔،،( السنن الکبریٰ للبیہقی :4؍19، یہ حدیث ضعیف ہے۔ دیکھیے: ضعیف ابی داؤد الالبانی: 1؍208- 210 ، حدیث:94، لیکن مذکورہ بالا مقصود ایک دوسری حدیث سےپورا ہوجاتاہے،جس میں ہےکہ آپ نےفرمایا: ’’ ائمہ تمہیں نماز پڑھاتے ہیں۔ اگروہ صحیح پڑھائیں توتمہاری نماز ہوجائے گی اوراگر وہ غلطی کریں تو تمہاری نماز ہوجائے گی اور(ان کی خطا) ان کےخلاف ہوگی ۔،، 0صحیح البخاری، الاذان، حدیث:694 )

اس کا حکم کامنشایہ نہیں کہ ایک بداخلاق، بدسیرت شخص کوامام بنایا جائے بلکہ اس کامطلب ہےکہ اگر مصلے پرایسا شخص مسلط ہوگیاہ ےتوفتنہ وفساد سےبچنے کےلیے  اس کےپیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے، جیسے صحابہ اورکئی تابعین حجاج بن یوسف جیسے ظالم وسفاک شخص کےپیچھے نماز پڑھتے رہے۔ اگروہ اس کوتبدیل کرنے پرقادر ہوتےتویقیناً ایسا کرڈالتے لیکن بہرصورت اسے دل سےبرا جانتے رہے جوکہ منکر کےبدلنے کاتیسرا درجہ ہے۔

میری مراد حدیث رسولﷺ ہے:’’ تم میں سے جوشخص منکر کودیکھے تواسے ہاتھ سےبدل دے، نہ کرسکےتوزبان سےفہمائش کرے، اس کی بھی طاقت نہ ہوتودل سےبرا جانے اوریہ ایمان کاکمزور ترین درجہ ہے۔،،

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نماز کےمسائل،صفحہ:293

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ