سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) مسجد کا ہمسایہ اذان نہ سننے تو اس کے لیے باجماعت نماز کا حکم

  • 23311
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 718

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ شخص جومسجد کےپڑوس میں رہتاہےمگر اذان نہیں سن پاتا۔کیا اس پرمسجد میں جماعت کےساتھ نماز  کی ادائیگی ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبیﷺ سےعبداللہ بن ام مکتوم نےاپنے نابینا ہونےکی بنا پر گھر میں نماز پرھنے کی اجازت چاہی تھی۔ نبیﷺ نےان کےعذر کودیکھتے ہوئےاجازت دے دی تھی لیکن پھر پوچھا کہ کیا اذان کی آواز سنتےہو؟ انہوں نےکہا کہ ہاں، آنحضورﷺ نےکہا توپھر اجازت نہیں۔

یہ تو اس صورت میں ہےکہ اذان مسجد کےچبوترے یامینار سےدی جاتی ہواور ایک خاص حد تک اذان کی آواز کانوں میں پڑتی ہو۔

برطانیہ میں عموماً لاؤڈ اسپیکر سےاذان کی اجازت نہیں ہے۔ کہیں کہیں اجازت دی گئی ہےلیکن وہ بھی دن کی نمازوں کی۔ اکثر مساجد میں اذان کی آواز مسجد کی چار دیواری تک محدود رہتی ہے،اس لیے یہ کہاجاسکتاہے کہ ہروہ مسلمان)(مراد بالغ مرد افرادہیں) جومسجد کےقریب رہتاہواور اگراذان مسجد کےباہر دی جائے تو بآسانی سن سکتاہو، مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کاپابند ہے۔ جولوگ دور رہتےہیں،گوان پرواجب نہیں ہےلیکن جماعت کی نماز کاثواب حاصل کرنےکےلیے انہیں گاڑی پربھی آنا پڑے تو آنا چاہیے۔جب ہم اپنی دوسری ضروریات، دکانداری،خریدوفروخت کےلیے گاڑی استعمال کرسکتےہیں تونماز کی حاضری کےلیے اسے استعمال کیوں نہ کریں؟

باجماعت نماز کی فضیلت بلکہ وجوب پرمندرجہ ذیل اور دو احادیث ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ نبیﷺ نےارشاد فرمایا:’’ میں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ نوجوانوں سےکہوں کہ ایندھن اکٹھا کریں، پھر میں نماز کھڑی کرنےکاحکم دے کر ان لوگوں کےگھرجلادوں جونماز کےلیے نہیں آتے۔،،

(صحیح البخاری، الاذان ، حدیث 644، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث 651)

لیکن آپ نےایسا اس لیے نہیں کیا کہ گھروں میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جن پر جماعت سےنمازپڑھنا واجب نہیں ہے،جیسے خواتین، بچے، عمررسیدہ، ضعیف یابیمارمرد۔

2۔  آپ نے ارشاد فرمایا: لا صلوة لجارالمسجدالا فى المسجد،،

’’ مسجد کےپڑوسی کی نماز نہیں ہوتی سوائے مسجد کے۔،،( سنن البیہقی :3؍57،والمستدرک للحاکم: 1؍ 246 ، والضعیفۃ: 1؍332، حدیث: 183 )

اللہ تعالیٰ کےارشاد﴿ واقيموا الصلوة ﴾

’’ نماز قائم کرو،، سےبھی جماعت سےنماز ادا کرناظاہر ہوتاہے۔ یہ نہیں فرمایا کہ صلوا نماز پڑھو بلکہ نماز قائم کرنے کاحکم دیا اور نماز کےقیام میں اذان کااہتمام کرنا، مساجد قائم کرنا، باجماعت نماز پڑھنا سب داخل ہیں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نماز کےمسائل،صفحہ:291

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ