عورت اگر حالت حیض میں ہواور کوئی سجدہ تلاوت والی آیت پڑھنے یاٹیپ سےسنے توکیااس پرسجدہ تلاوت فرض ہے؟ (محترمہ رخسانہ احمد، لندن)
سجدہ تلاوت فرض نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے، اس لیے اسے چھوڑنا نامناسب ہے لیکن چونکہ واجب نہیں، اس لیے سجدہ نہ کرنے پرانسان گنہگار نہیں ہوتا۔ حضرت عمر نےایک مرتبہ سورہ نحل کی آیت سجدہ منبرپر دوران خطبہ میں پڑھی تونیچے اترے اور سجدہ کیا۔ دوسری مرتبہ جمعہ کےدن وہی آیت پڑھی لیکن سجدہ نہیں کیا اورپھر کیا: اللہ تعالیٰ نےیہ سجدہ ہم پرفرض نہیں کیا لیکن اگر ہم چاہیں تو کرلیں۔ یہ بات آپ نےمتعدد صحابہ کی موجودگی میں کہی۔
زید بن ثابت نےایک مرتبہ رسول اللہﷺ کےسامنے سورہ نجم پڑھی(جس کےآخر میں آیت سجدہ ہے) لیکن انہوں نے سجدہ نہیں کیا۔اگر ایسا کرناواجب ہوتا توآپ ﷺ یقیناً اس کاحکم دیتے۔
چونکہ یہ سنت مؤکدہ ہے، اس لیے سجدہ تلاوت بہرحال کرلینا چاہیے چاہے ایسا توآپ ﷺ یقیناً اس کاحکم دیتے۔
سننے والے پرتوسجدہ اسی وقت مشروع ہوتاہےجب قاری خود سجدہ کرے۔اگرعورت حالت ناپاکی میں ہےتوتب سجدہ نہ کرے اوراگر ٹیپ وغیرہ سےسنے تب بھی سجدہ ضروری نہیں کیونکہ ٹیپ توایک آلہ ہے، نہ قاری آپ کےسامنے ہےاور نہ ہی وہ سجدہ کرتا ہوا نظر ہی آتا ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 11 |