باہر سے آنےوالے کااستقبال کرنےکی غرض سے مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کاکھڑےہوجانا شرعاً جائز ہے یانہیں؟
ایک شکل تویہ ہےکہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہواورباقی حضرات اس کےاحترام میں کھڑے رہیں توایسا کرناجائز نہیں، اسی لیے نبیﷺ نےنماز کےضمن میں بتایا کہ اگر امام کھڑا ہوکر نماز پڑھائے توتم بھی اس کےپیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھو اور اگروہ بیٹھ کرنماز پڑھائے تو تم بھی اس کےپیچھے بیٹھ کرنماز پڑھو۔
اور آپ ﷺ نےیہ بھی ارشاد فرمایا:
’’ تمر میرے لیے ایسے مت کھڑے ہو جیسے عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کےلیے کھڑے ہوتےہیں ۔،، ( فتوے میں مذکورہ الفاظ مجھے نہیں مل سکے، تاہم ابوداؤد،( حدیث: 5230) اورمسنداحمد(5؍253 ) میں اس سے ملتےجلتے الفاظ مجھے ملے ہیں ۔الفاظ یہ ہیں :( لا تقوموا كما يقوم الاعاجم يعظم بعضها بعضا)
یہ الفاظ بھی ضعیف ہیں ( دیکھیے : الضعیفۃ : 1؍521، حدیث:348) لیکن اس کامفہوم صحیح ہے۔اس کی تائید حضرت انس کےان الفاظ سےہوتی ہےکہ صحابہ کرام کوسب سےبڑھ کررسول اللہ ﷺ سےمحبت تھی لیکن وہ آپ کودیکھ کرگھڑے نہیں ہوتےتھےکیونکہ وہ جانتےتھے کہ آپ اسے ناپسند کرتےہیں۔(جامع الترمذی، الادب ،حدیث : 2754 )
البتہ کسی آنے والے شخص کے استقبال کےلیے کھڑے ہونااور پھر چندقدم چل کر اس کااستقبال کرناجائز ہے۔
گویا قَامَ لَه ’’ کسی کےلیے کھڑا ہونا،، اور قَامَ اِلَیہِ ’’ کسی کی طرف جاتےہوئے کھڑا ہونا،، میں فرق کیاگیا ہے،پہلی کیفیت ناجائز ہےاور دوسری جائز۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 11 |