لندن سےجناب 1،ج صاحب لکھتےہیں کہ کیا مسلمانوں کوبھی کرسمس کاتہوار منانے یا عیسائیوں کی ان خوشیوں میں شرکت کرنے کی اجازت ہے؟
آپ کےاستفسار کےجواب میں عرض ہےکہ کرسمس کاتہوار بقول عیسائی محققین ایک بت پرستوں کاتہوار ہے۔ان کےنزدیک یہ بات بھی محقق نہیں کہ عیسیٰ 25 دسمبر کوپیدا ہوئے تھے۔ خود سورہ مریم میں جہاں حضرت مریم کےہاں بچے کی ولادت کاذکر ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں کہا گیاہے:
’’ اور اس کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا، یہ تیرے سامنے تروتازه پکی کھجوریں گرا دے گا {مريم:25)
اور یہ بات سب کےعلم میں ہے کہ فلسطین میں کھجوروں کےپکنے کاموسم گرمی میں ہوتاہےنہ کہ دسمبر کی سخت سردی میں۔ تویہ بات معلوم ہوئی کہ25 دسمبر عیسیٰ کی ولادت کادن نہیں ہے۔اور دوسری بات یہ کہ اسلام میں یوم ولادت منانے کاکوئی تصور نہیں ہے۔ خود رسول اللہﷺ نےاپنا یوم ولادت نہیں منایا، نہ اپنی بچیوں ہی کا اور نہ اپنے بزرگوں ہی کا۔صحابہ کرام جوکہ خیرالقرون تھے، ان سے بھی کسی کایوم ولادت منانا ثابت نہیں ہے۔
عیسیٰ کایوم ولادت اوروہ بھی عیسائیوں کی تقلید میں تواس لیے بھی منع ہےکہ اس طرح عیسائیوں کےعقیدے کوتسلیم کیا جارہاہے۔ وہ حضرت عیسیٰﷺ کواللہ کابیٹا مانتےہیں اوراسی لحاظ سے ان کی ولادت کاجشن بھی مناتےہیں ۔ شیخ محمدبن عثیمین اپنے ایک فتویٰ میں لکھتےہیں:مچھلی قوموں کےتہوار یاتوبدعت پرمبنی ہوں گے یاہماری شریعت میںمنسوخ قرار دیے جاچکے ہوں گے۔ دونوں صورتوں ان کا منانا ممنوع قرار پائے گا۔
آخری بات یہ کہ اگر عیسائی حضرات کرسمس کےموقع پرآپ کوتہنیت کاکارڈ بھیجتےہیں توآپ اپنی عید تک صبر کریں اور اگلی عید کےموقع پرعید کی مناسبت سےکارڈ ارسال کردیں، یعنی ان کی تہنیت کاجواب دے دیا گیا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 11 |