لندن سےج، اور دریافت کرتےہیں کہ میرے والد صاحب فوت ہوچکےہیں۔ کیا اس نیت سے کہ میرے والد صاحب کوثواب پہنچتارہے کسی زندہ بزرگ کوکھانا کھلاسکتاہوں؟
شریعت کی روشنی میں جواب ارسال فرمائیں۔
مکرمی جناب ج ، ا صاحب ! آپ کاجواب درج ذیل ہے:
رسول اللہ سےپوچھا گیا کہ ایک شخص اپنے والدین کی وفات کےبعد ان کےلیے کیاکچھ کرسکتا ہےتوآپ ﷺ نےارشادفرمایا: ’’ان کےلیے دعا،استغفار، ان کےدوستوں کااکرام، ان کےوعدوں کوپورا کرنااور ان کےرشتےداروں سےتعلق قائم رکھنا۔،،
(سنن ابی داؤد، الادب،حدیث:5142، وسنن ابن ماجہ ، الادب، حدیث:3664 )
ایک اورحدیث میں آپﷺ نےارشاد فرمایا: ’’ جب انسان فوت ہوجاتاہےتو اس کےاعمال منقظع ہوجاتےہیں ، سوائے تین چیزوں کے،نیک اولاد جوان کےلیے دعا کرتی ہے، صدقہ جاریہ اورنفع بخش علم۔،،
ان دونوں احادیث سےمعلوم ہوا کہ ان کےلیے زیادہ سے زیادہ دعا کرنا سب سےافضل عمل ہے۔ آپ اپنے کسی اچھے عمل کےبعد دعا کریں گےتودعا میں اورزیادہ تاثیر پیدا ہوجائےگی ۔آپ یقیناً کسی غریب شخص کوکھانا کھلائیں کہ یہ ایک نیک عمل ہےلیکن اللہ سےدعا کرتےہیں کہ یااللہ! اس نیک عمل کےصلے میں میرےوالد سےدرگزر فرما، ان کی خطائیں معاف کر،انہیں جنت الفردوس میں داخل کراوران کےدرجات بلند فرما۔
ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 11 |