السلام عليكم ورحمة الله وبركاته بے لباس یا نجس کپڑوں میں نمازپڑھنے کا کیا حکم ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!آپ کا سوال دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر استطاعت ہو تو انسان کو نماز میں مکمل لباس پہننا چاہیئے،یا کم از کم ستر کو ڈھانپنے والا لباس ضرور ہونا چاہئے،اور یاد رہے کہ مرد کا ستر ناف سے گھٹنوں تک جبکہ عورت کا ستر پورا جسم ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے۔:
اور اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص استطاعت کے باوجود بے لباس ہو کر نماز ادا کرتا ہے تو اس کی نماز باطل ہے۔ دوسری بات یہ کہ صحت نماز کے لئے طہارت شرط ہے ،مسلمانوں كو يہ ضرور معلوم ہونا چاہيئے كہ حدث اصغر اور اكبر سے طہارت و پاكيزگى اختيار كرنا واجب ہے، اور نماز صحيح ہونے كے ليے شرط ہے اور يہ كہ جس نے بھى بغير وضوء جان بوجھ كر يا بھول كر نماز ادا كى تو اس كى نماز باطل ہے، اسے وہ نماز دوبارہ ادا كرنا ہو گى، پھر اگر وہ عمداً ايسا كرتا ہے تو وہ كبيرہ گناہ اور عظيم معصيت كا مرتكب ٹھہرےگا۔ چنانچہ بغير طہارت نماز ادا كرنے والے كو توبہ و استغفار كرنا چاہيے، اور وہ يہ عزم اور پختہ ارادہ كرے كہ آئندہ ايسا نہيں كرےگا، پھر وہ بغير وضوء ادا كردہ نماز كو دوبارہ ادا كرے، اللہ تعالى توبہ كرنے والے كى توبہ قبول كرنے والا ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثجلد 09 ص |