سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(515) دو بیویاں اور ایک بیٹی

  • 23280
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 582

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید مر گیا اس نے ایک بی بی چھوڑی اور ایک ایسی عورت جس کو زید نے کسی شہر میں جہاں بذریعہ تجارت کے رہتا تھا رکھ لیا تھا اور وہ عورت اپنے شوہر اور وطن سے جدا ہو کر آئی تھی اور زید کے ساتھ ہمیشہ مثل بی بی کے رہتی تھی ایک لڑکی اس عورت کی رفاقت میں زید کے پیدا ہوئی اور زید نے اس کی شادی اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں کر دی اور یہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے اس کی دکان پر ہوا تھا اور یہ لڑکی اس کے نطفہ کی ہے لیکن نکاح کا کوئی گواہ نہیں اور نہ معلوم کہ اس عورت کو شوہر اول نے طلاق دی تھی یا نہیں؟پس اس صورت میں ترکہ زید کا کیونکر تقسیم ہو گا اور کس کو کس قدر ملے گا اور اس لڑکی کا نسب زید سے ثابت ہو گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عورت جب زید کے ساتھ مثل بی بی کے برابر اس کے مرنے تک رہی اور اس عورت سے جو لڑکی پیدا ہوئی تو زید نے اس کو اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں اس کی شادی کردی اور وہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے ہوا اور یہ لڑکی اسی کے نطفہ سے ہے پس اس صورت میں وہ لڑکی اور وہ عورت دونوں زید کے ترکہ سے حصہ پائیں گی اور اس کی لڑکی کا نسب زید سے ثابت ہوگا ترکہ زید سولہ سہال پر تقسیم ہو کر ازاں جملہ ایک سہم اس کی بی بی کو اور ایک سہم اس عورت کو اور چودہ سہام اس لڑکی کو پہنچیں گے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:754

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ