سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(515) دو بیویاں اور ایک بیٹی

  • 23280
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 660

سوال

(515) دو بیویاں اور ایک بیٹی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید مر گیا اس نے ایک بی بی چھوڑی اور ایک ایسی عورت جس کو زید نے کسی شہر میں جہاں بذریعہ تجارت کے رہتا تھا رکھ لیا تھا اور وہ عورت اپنے شوہر اور وطن سے جدا ہو کر آئی تھی اور زید کے ساتھ ہمیشہ مثل بی بی کے رہتی تھی ایک لڑکی اس عورت کی رفاقت میں زید کے پیدا ہوئی اور زید نے اس کی شادی اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں کر دی اور یہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے اس کی دکان پر ہوا تھا اور یہ لڑکی اس کے نطفہ کی ہے لیکن نکاح کا کوئی گواہ نہیں اور نہ معلوم کہ اس عورت کو شوہر اول نے طلاق دی تھی یا نہیں؟پس اس صورت میں ترکہ زید کا کیونکر تقسیم ہو گا اور کس کو کس قدر ملے گا اور اس لڑکی کا نسب زید سے ثابت ہو گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عورت جب زید کے ساتھ مثل بی بی کے برابر اس کے مرنے تک رہی اور اس عورت سے جو لڑکی پیدا ہوئی تو زید نے اس کو اپنی بیٹی کہہ کر اپنی قوم میں اس کی شادی کردی اور وہ عورت کہتی ہے کہ ہمارا نکاح صحیح زید سے ہوا اور یہ لڑکی اسی کے نطفہ سے ہے پس اس صورت میں وہ لڑکی اور وہ عورت دونوں زید کے ترکہ سے حصہ پائیں گی اور اس کی لڑکی کا نسب زید سے ثابت ہوگا ترکہ زید سولہ سہال پر تقسیم ہو کر ازاں جملہ ایک سہم اس کی بی بی کو اور ایک سہم اس عورت کو اور چودہ سہام اس لڑکی کو پہنچیں گے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:754

محدث فتویٰ

تبصرے