السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت لاولد نے انتقال کیا ایک حقیقی بہن اور ایک علاتی بھائی کو وارث چھوڑا پس متروکہ میت کیونکر تقسیم ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں کہ مسماۃ لاولد ایک حقیقی بہن اور ایک علاتی بھائی چھوڑ کر قضا کی بعد تقدیم ماتقدم علی الارث ورفع موانعہ کے ترکہ مسماۃ مذکورسے نصف حقیقی بہن کو اور باقی علاتی بھائی کو ملے گا سراجیہ میں ہے۔
"واماللخوات لاب وام فاحوال خمس النصف للواحدة "
(عینی بہنوں کے پانچ احوال ہیں اگر وہ ایک ہوتو اسے نصف ملے گا)
نیز اس میں ہے۔
"اولهم بالميراث جذء الميت.....الي قوله ثم جزء ابيه اي الاخوة"[1]
(ان میں سے میراث کے سب سے زیادہ مستحق میت کے اجزا ہیں۔ پھر اس کے باپ کے اجزا یعنی بھائی ہیں)
[1] ۔السراجی فی المیراث(ص:16)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب