السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1۔اگر ایک شریک (برادر عینی) اپنے شرکاء سے ایک ہی شہر می بذریعہ مراسلہ رجسٹری شدہ یہ پوچھے کہ "مین مشترکہ جائیداد سے اپنان حصہ بذریعہ تقسیم علیحدہ کرنا چاہتا ہوں اور اس میں جو حصص شرعیہ ہماری والد ہ اور ہمشیرہ کے ہیں وہ بجنسہا آپ ان کے حوالے کردیں گے یا حسب رواج زمیندار ہ انھیں خرچ و گزارہ دیں گے؟ اس مراسلے کا جواب اگر آُ نے تین دن کے اندر نہ دیا تو آپ کی خاموشی کو میں جن معنوں میں محمول کروں گا مجازہوں گا۔"کیا مکتوب الیہم کا سکوت بعد انقضاء معینہ یا تقریباً گیارہ ماہ زائد عمرو کے انکار عمد(آیت شریفہ ورثہ) مفہوم ہو کر وہ کاتب ورثہ سے محروم ہو سکتے ہیں جس حال میں کہ وہ بےاولاد مر جائے؟
2۔حدیث شریف میں آیا ہے۔
( لا يرث المسلم الكافر إلخ )( صحیح البخاري رقم الحدیث (4032)صحیح مسلم رقم الحدیث (1614) صحیح البخاري رقم الحدیث (4032)صحیح مسلم رقم الحدیث (1614)
(کافر مومن کا وارث نہیں ہو گا )
کیا اس سے:
"لا يرث المشرك المؤمن ."
(مشرک مومن کا وارث نہ ہو گا) استنباط ہو سکتا ہے جس حال میں کہ ہردونوں کافرو مشرک کا انجام خلود فی النارہے؟
3۔کیا کوئی فرد اہل السنۃ والجماعت اپنے ورثا میں سے اہل البدعۃ کو بحکم آیت شریفہ "وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ"
(اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مددنہ کرو)
محروم الارث کر سکتا ہے؟
4۔کیا حدیث:
"الدَّالُّ عَلَى الخَيْرِ كَفَاعِلِهِ" (سنن الترمذی رقم الحدیث (2670)
(بھلائی کی طرف راہنمائی کرنے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے)کا قضیہ سالبہ"الدَّالُّ عَلَى الخَيْرِ (شر) كَفَاعِلِهِ " درست ہوکر اس سے مبتدعہ ورثہ کا محروم الاوث ہونا تخریج ہو سکتا ہے؟
5۔اگر ورثا بنیت فریب وہی اپنے مورث کے ظاہری طور پر اپنے مبتدعانہ اعمال کی اصلاح کر چھوڑیں مگر عقائد بدستور ویسے ہی ہوں تو کیا وہ مورث بخیال حفظ ماتقدم یا علی طریق الاحتیاط ان کو مطلقاً محروم الارث کرنے کی وصیت کرنے پر معذورہو سکتا ہے؟
6۔کیا ایک موصی بے اولاد وصیت مشروط بدیں مضمون کر سکتا ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں گا مالک و قابض رہوں گااور بعد میری موت کے فلاں فلاں مالک و قابض متصور ہوں اور کہ اس وصیت کا عمل در آمد بشرط نہ پیدا ہونے میری اولاد کے ہو گا اور بروقت پیدا ہونے میری اولاد کے یہ وصیت کالعدم سمجھی جائے یا موصی لہم میں کوئی نقص پا کر اور ان کی جگہ مقرر کر سکتا ہے؟
راقم الحروف : خاکسار سعد اللہ خان (5/صفر 1335ھ)پٹہ نقل نویس انگریزی محکمہ سیشن جج متصل کاں پنجاب ملتان
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1۔ مکتوب الیہم صورت مصرحہ سوال میں کاتب کے ترکہ سے محروم نہیں ہوسکتے جب تک کہ وہ اپنے آپ کو دین حق (اسلام) سے انکار کر کے دوسرے کسی دین (یہودیت نصرانیت ، مجوسیت وغیرہ ) میں داخل نہ کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
2۔حدیث شریف مذکور میں کافر سے ایسا شخص مراد ہے جو اسلام سے منکر ہے اور کسی غیر دین میں داخل ہے خلود فی النار احکام آخرت سے ہے اور حدیث احکام دنیا سے تعلق رکھتی ہے۔
3۔محروم الارث نہیں کر سکتا جب تک کہ اہل البدعۃ اپنے آپ کو اسلام سے منکر ہوکر کسی غیر دین میں داخل نہ کر دیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
4۔محروم الارث ہونا تخریج نہیں ہو سکتا جب تک کہ متبدعہ ورثہ اپنے آپ کو اسلام سے منکر ہو کر کسی غیر دین میں داخل نہ کردیں۔واللہ تعالیٰ اعلم۔
5۔ محروم الارث کرنے کی وصیت کرنے پر معذرو نہیں ہو سکتا جب تک کہ شروط مصرحہ جوابات سابقہ متحقق نہ ہو جائے واللہ تعالیٰ اعلم۔
6۔وصیت مشروط بدیں مضمون کر سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب