سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(500) نو مسلم کا کافر باپ کی جائیداد میں حصہ

  • 23265
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 613

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک گاؤں باشندگان اہل اسلام کا ہے اس میں ایک حویلی ایک شخص سراوگی مذہب اہل ہنود کی ملکیت سے ہے اس حویلی ہی کے ایک گوشے میں ان کے پارس ناتھ کا مندر ہے جس کادروازہ حویلی کے اندر صحن میں ہے وہ  شخص مر گیا اس کے دو بیٹے ہیں ایک مسلمان ہو گیا ہے جس کے چار لڑکے مسلمان ہیں دوسرا ہندو ہی ہے جس کے ایک لڑکا ہندو ہے آیا متوفی کے مسلمان بیٹے کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے؟(10/ربیع الاول 1331ھ مستفتی عبداللطیف نو مسلم ۔ از تیرہ تحصیل ہانسی ۔ضلع حصار)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں متوفی کے مسلمان بیٹے کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے اگراپنے باپ کے مرنے کے بعد مسلمان ہوا ہے کیونکہ جب باپ کے مرنے کے وقت مسلمان نہیں ہوا تھا تو باپ کے ترکہ کا مستحق ہو گیا کیونکہ استحقاق ترکہ کا وقت موت کا وقت ہے اور جب موت کے وقت مسلمان نہیں ہوا تھا تو اس میں اور باپ میں اختلاف دین اور ملت کا نہ تھا جو مانع ارث ہے پس مسلمان بیٹا اس صورت میں اپنے متوفی باپ کے ترکہ کا ضرورمستحق ہے لہٰذا اس کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:740

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ