السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک گاؤں باشندگان اہل اسلام کا ہے اس میں ایک حویلی ایک شخص سراوگی مذہب اہل ہنود کی ملکیت سے ہے اس حویلی ہی کے ایک گوشے میں ان کے پارس ناتھ کا مندر ہے جس کادروازہ حویلی کے اندر صحن میں ہے وہ شخص مر گیا اس کے دو بیٹے ہیں ایک مسلمان ہو گیا ہے جس کے چار لڑکے مسلمان ہیں دوسرا ہندو ہی ہے جس کے ایک لڑکا ہندو ہے آیا متوفی کے مسلمان بیٹے کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے؟(10/ربیع الاول 1331ھ مستفتی عبداللطیف نو مسلم ۔ از تیرہ تحصیل ہانسی ۔ضلع حصار)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں متوفی کے مسلمان بیٹے کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے اگراپنے باپ کے مرنے کے بعد مسلمان ہوا ہے کیونکہ جب باپ کے مرنے کے وقت مسلمان نہیں ہوا تھا تو باپ کے ترکہ کا مستحق ہو گیا کیونکہ استحقاق ترکہ کا وقت موت کا وقت ہے اور جب موت کے وقت مسلمان نہیں ہوا تھا تو اس میں اور باپ میں اختلاف دین اور ملت کا نہ تھا جو مانع ارث ہے پس مسلمان بیٹا اس صورت میں اپنے متوفی باپ کے ترکہ کا ضرورمستحق ہے لہٰذا اس کو اس حویلی کے اپنے حصے کا دعوی کرنا جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب