سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(499) لے پالک لڑکی کا حصہ

  • 23264
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 524

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن و حدیث نبوی سے یہ فرمائیے کہ ایک شخص مر گیا اور اس کی بی بی موجود ہے اس مرد نے ایک لڑکی دوسرے سے لے کر پرورش کیا تھا اور شادی وغیرہ بھی کردیا اور وہ اپنے شوہر کے گھر ہے۔ آخر کو وہ مرد پرورندہ قضا کر گیا اور کچھ معیشت نہیں چھوڑا ہے فقط مکان اور اسباب مکان وغیرہ ہے اور مکان اس زید کے ہیں وہ اس بی بی کے نام سے نوشتہ کر دیا ہے اب بحمایت اس لڑکی متبنی کے اس کی طرف سے لوگ کہتے ہیں کہ نصف حصہ بی بی لے اور نصف اس لڑکی کو دینا ہو گا۔ لہٰذا خدمت مبارک میں آپ کی گزارش ہے کہ کیا حق اس متبنی لڑکی کا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں اس لڑکی کا اس شخص کے ترکہ میں جس سے اس کو پرورش کیا تھا کچھ حق نہیں ہے شرع شریف میں جو بیٹا اور بیٹی کا حق مقرر ہے وہ اس بیٹا اور بیٹی کا حق مقررہے جو اپنے صلبی بیٹی اور بیٹا ہوں نہ کہ ان کا جو صرف پروردہ اور متبنی ہوں ۔پروردہ اور متبنی شرعاً اس شخص کے بیٹا اور بیٹی نہیں ہیں جس نے ان کو پالا اور متبنی بنایا ہے اللہ تعالیٰ سوراۃ احزاب رکوع(1)میں فرماتا ہے۔

﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ذ‌ٰلِكُم قَولُكُم بِأَفو‌ٰهِكُم...﴿٤﴾... سورة الاحزاب

(اس نے تمھارے منہ بولے بیٹوں کو تمھارے بیٹے بنایا ہے )

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:739

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ