سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(498) منہ بولا بیٹا اور بیٹی وراثت کے حق دار نہیں

  • 23263
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 557

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید پانچ بھائی زمیندار ہے مگر بوجہ نااتفاقی برادران دو بھائی اپنا اپنا حصہ زمینداری جدا کر کے اپنے اپنے اہل وعیال کے نان و نفقہ کے مختار ہوئے اور تین بھائی شراکت میں زمینداری اور نان و نفقہ میں اہل و عیال کے متفق ہیں اتفاقاً قضائے الٰہی سے چھوٹا بھائی شریک دار زید لاولد نے انتقال کیا اب بعد وفات برادر مذکور کے بی بی ثیبہ شریکہ نے شوہر متوفی کے بڑے بھائی جدا کردہ کے لڑکے کو پتکربنایا یعنی اپنی جگہ زمینداری پر جانشین کیا بعدہ چند عرصہ گزرا کہ بیوہ مذکورہ اپنی لڑکیوں کی پرورش میں مصروف ہوئی اب لڑکا پتکر کردہ ارادہ کرتا ہے کہ اپنی جانشینی وراثت عمویان شریک سے جدا کر کے اپنے تصرف میں لائے اور عمویان مذکوراور بیوہ شریکہ منکر ہے اس صورت میں لڑکا جانشین حق حصہ عموی متوفی کا رکھتا ہے یا نہیں ؟اگر رکھتا ہے تو آیات یا احادیث کی تحریر کے ساتھ بیان فرمائیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لڑکا معلوم النسب ہے یعنی یہ معلوم ہے کہ اس کا باپ فلاں شخص ہے اس کو اگر کوئی شخص اپنا بیٹا کہہ دے تو اس سے وہ اس کا بیٹا ہو نہیں جا تا وہ جس کا بیٹا ہے اسی کا بیٹا باقی رہتا ہے۔

﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ذ‌ٰلِكُم قَولُكُم بِأَفو‌ٰهِكُم...﴿٤﴾... سورة الاحزاب

(اور نہ تمھارے منہ بولے بیٹوں کو تمھارے بیٹے بنایا ہے یہ تمھارا اپنے مونہوں سے کہنا ہے) پس اس صورت  میں لڑکا جانشین حق حصہ عموی متوفی کا نہیں رکھتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:739

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ