السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شیخ مظہر علی کے چار بیٹے : بادل اعظم ،بندھو،حافظ رمضان علی ہیں مظہر علی نے قضا کیا ان چاروں بیٹوں میں سے ایک (حافظ رمضان علی) نے اپنے باپ مظہر علی کے وقت میں خاص کما کر کچھ روپیہ الگ جمع کیا اور اپنے باپ کو باوجود ضرورتوں کے نہ دیا۔ اب اس روپے میں دوسرے بھائی لوگ دعویدار ہیں کہ اس روپیہ کو ملا کر مظہرعلی متوفی کا ترکہ قراردیں اور باخود ہا تقسیم کریں۔ ازروئے شرع شریف اس خاص روپے میں رمضان علی کے دوسرے بھائی پائیں گے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مورث جس مال کا مالک ہوتا ہے اسی میں وارثوں کا حق اور حصہ ہوتا ہے پس جب حافظ رمضان علی نے اپنا حاصل کردہ روپے اپنے باپ مظہرعلی کو نہیں دیا تو وہ روپیہ مظہرعلی کی ملک میں نہیں آیا اس لیے اس روپیہ میں مظہرعلی کے کسی وارث کا حصہ نہیں ہو سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب