سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(496) مشترکہ جائیداد کی تقسیم اور کاروبار میں زیادہ محنت کرنے والا بیٹا

  • 23261
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1105

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے چار لڑکے عمرو ،بکر،خالد ، ولیدہیں ، جن میں سے عمرو اپنے باپ اور بھائیوں سے بالکل الگ رہنے لگا اس اثنا میں زید نے اپنے کاروبار کا مالک بکر کو بنا دیا  اور خانہ داری و نیز بیرونی کاروباراز قسم تجارت وغیرہ بکر (بڑا لڑکا) سر انجام دیتا رہا اگر چہ بقیہ اور بھائی بجز عمرو کے و نیز زید کاروبار میں اعانت کرتے رہے اور کاروبار میں بہت ترقی ہوئی مگر بکر کو اس حیثیت سے کہ باپ زید نے کارکن قراردے دیا تھا اب جبکہ باپ قضا کر گیا جائیداد موجودہ منقولہ وغیرمنقولہ بکر کو کچھ حصے زائد بہ نسبت اور بھائیوں کے پہنچے گا؟ اور عمروجو الگ رہا اس جائیداد پیدا کردہ باپ بھائیوں بکر وغیرہ سے محروم قراردیا جا سکتا ہے یا نہیں؟تو کس کا حصہ ہو سکتا ہے؟اور اب بعد وفات زید بکر کایہ کہنا کہ باپ کے پاس کوئی اثاثہ یا مال نہیں تھا یہ کل پیدا کردہ ہم تین بھائی بکر خالد ولید کی ہے شرعاً کہاں تک قابل تسلیم ہے اور عمرو پر بکر کے قول کا ازروئے شرع کیا اثر پہنچ سکتا ہے؟حاجی محمد یعقوب و محمد ثناء اللہ مئو ناتھ بھنجن ضلع اعظم گڑھ ۔

 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر جائداد مذکورہ بالا اصل میں زید کی تھی اور زید اور اس کے تینوں بیٹوں نے مل کر اس جائداد کو بڑھایا تو اس صورت میں یہ کل جائداد زید کی ہے، اس لیے کہ جو کچھ اصل جائداد پر ترقی ہوئی ہے، وہ سب نمائِ ملک زید ہے اور جب اس صورت میں یہ کل جائداد زید کی ہے تو زید کے قضا کر جانے کے بعد اس جائداد میں سے زید کے چاروں بیٹوں کو جن میں عمرو بھی ہے، برابر حصہ ملے گا، نہ کسی کو زیادہ نہ کسی کو کم اور اگر جائداد مذکورہ اصل میں زید کی نہ تھی، بلکہ کل جائداد پیدا کردہ تینوں بھائیوں (بکر، خالد، ولید) کی ہے تو اس صورت میں اس جائداد میں سے عمرو کو کچھ نہیں ملے گا۔

باقی رہا بکر کا یہ قول کہ ’’باپ کے پاس کوئی اثاثہ یا مال نہیں تھا، یہ کل جائداد پیدا کردہ ہم تینوں بھائیوں کی ہے۔‘‘ یہ قول بکر کا ایک دعویٰ ہے تو اگر عمرو بکر کے اس دعویٰ کو تسلیم کرتا ہو یا در صورت انکار کرنے کے بکر اپنے اس دعوے کو حاکم یا ثالث کے روبرو ثابت کر دے یا بکر عمرو کو اس دعوے کے انکار پر حاکم یا ثالث کے روبرو حلف دے اور عمرو حلف لینے سے بھی انکار کر دے تو ان تینوں صورتوں میں بکر کے قول مذکور کا اثر عمرو پر یہ ہوگا کہ عمرو جائداد مذکور سے محروم ہوجائے گا اور اگر عمرو حلف لے لے تو اس صورت میں حسبِ مضمون حلف عمرو بھی جائداد مذکور میں حصہ دار ہوجائے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:737

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ