سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(483) مسروقہ مال مالک کی وفات کے بعد کس کے سپرد کیا جائے؟

  • 23248
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 740

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بکر نے اپنی ممانی ہندہ کا طلائی زیور چرا لیا اور خرچ کر ڈالا جس کی قیمت مبلغ 80/روپیہ تھی بعد ازاں جب بکر کو خوف خدا غالب ہوا تب اس نے ادا کرنا چاہا لیکن کوئی صورت اس کے یک مشت یا تھوڑا تھوڑا ادا کرنے کی نہ تھی اور اسی وجہ سے بکر نے ہندہ سے اس امر کو پوشیدہ رکھا اور ہندہ کو بکر کی جانب کسی قسم کا خیال دزری (چوری ) کانہ ہوا۔ بعدہ ہندہ نے انتقال کیا۔ بعد انتقال کے بکرہندہ کی طرف سے جس قدر قیمت مال مسروقہ کی تھی مثل تیاری مسجد ، مدرسہ و مساکین وغیرہ میں خرچ کرتا ہے اور اس کی نیت یہ ہے کہ کل روپیہ جس قدر کہ اس نے چرایا تھا اسی طرح خیرات کردی تو اب خدا کا مواخذہ اس پر ہو گا یا نہیں اور ہندہ مال کے پانے کی مستحق قیامت میں ہو گی یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں اگر ہندہ کے وارث موجود نہیں ہیں، تب خیرات کرنا بکر کا ہندہ کی طرف سے درست ہے اور اگر ہندہ کے ورثہ موجود ہیں تو وہ مال وارثوں کا ہوگیا، کیونکہ یہ مال ہندہ کا متروکہ ہے اور جو مال متروکہ ہوتا ہے، وہ حق ورثہ کا ہوتا ہے، اس لیے یہ بھی حق ورثہ کا ہے، پس اگر ورثہ کو دے دے گا یا ورثہ معاف کر دیں گے، تب مواخذہ نہ ہوگا اور اگر نہ دے گا یا ورثہ معاف نہ کریں گے تو ورثہ مستحق اس مال کے قیامت میں ہوں گے اور بکر سے مواخذہ ہوگا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الحظر والاباحة،صفحہ:726

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ