السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شطرنج بلا شرط کھیلنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شطرنج بلا شرط کے جواز یا حرمت پر کوئی قطعی دلیل نہیں قائم ہے اور اسی واسطے علماء کی رائے اس مسئلے میں مختلف ہے شوافع اور جماع تابعین اس کی کراہت کے قائل ہیں امام مالک اور امام احمد حرام کہتے ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے بھی مختلف اقوال منقول ہیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عمر ابو موسیٰ اشعری ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کراہت مروی ہے۔ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وا بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دوسری روایت میں اباحت تابعین میں سے ابن سیرین ہشام بن عروہ سعید بن المسیب اور ابن جبیر رحمۃ اللہ علیہ اباحت کے قائل ہیں ایسی حدیثیں بھی روایت کی گئی ہیں جو اس کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں مگر ابن کثیر نے کہا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں اور چونکہ اس کی ایجاد بھی زمانہ صحابہ میں بیان کی گئی ہے اس سے عدم صحت کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو میسر کی حرمت پر نص قطعی دال ہے۔(نیل الاوطار:308/7تا301)
بہر کیف شطرنج کی حرمت باسمہ ثابت ہو یا نہ ہو مگر اس میں کچھ شک خلاف نہیں کہ یہ لہو میں داخل ہے اور لہو خود منہی عنہ ہے پس بہتر ہے کہ آدمی حتی الوسع اس سے احتراز کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب