سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(471) ڈاکٹری علاج اور تمباکو کی خریدو فروخت کرنا

  • 23236
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 747

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ڈاکٹری علاج اور تمباکو کی خریدو فروخت کرنا قرآن و حدیث کے روسے جائز ہے کہ نہیں؟ راقم کرامت علی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔تمباکو کی حرمت میں اختلاف ہے اس کی حرمت پر کوئی قطعی دلیل قائم نہیں اور اصل اشیا میں حلت ہے ۔لقولہ تعالیٰ

﴿هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَرضِ جَميعًا...﴿٢٩﴾... سورة البقرة

(وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمھارے لیے پیدا کیا)

جب تک اس کی حرمت پر کوئی کافی دلیل قائم نہ ہو۔حرمت کا حکم نہیں لگایا جاسکتا ہاں بعض چیزیں اس قسم کی بھی ہیں جن کی حلت یا حرمت صاف صاف وارد نہیں ہوئی ہے اس وجہ سے بہت لوگوں پر ان کی حلت اور حرمت مشتبہ رہتی ہے اس قسم کی چیزوں کا حکم یہ ہے کہ ان کے استعمال سے یعنی کھانے پینے اور بیچنے خریدنے سے پر ہیز کرنا اولیٰ ہے اور ان سے پرہیز کرنے والے استعمال میں لانے والے سے بہتر ہیں بخاری شریف (ص:13مطبع احمدی) میں ہے۔

الحلال بين والحرام بين وبينها مشتبهات لا يعلمها كثير من الناس  فمن اتقي المشتبهات استبرا لدينه وعرضه ومن وقع في الشبهات كراع يرعي حول الحمي يوشك ان يواقعه والله اعلم بالصواب[1]الحدیث

(حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے جبکہ ان دونوں کے درمیان کچھ چیزیں مشتبہ ہیں بہت سے لوگ انھیں نہیں جانتے پس جو شخص شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا اور جو شخص شبہات میں مبتلا ہو گیا وہ اس چروا ہے کی طرح جو چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے تو قریب ہے کہ وہ اس (چراگاہ) میں چرائے گا)

2۔اگر ڈاکٹری دوا میں کوئی حرام چیز نہ پڑی ہو تو جائز ہے ورنہ بلا ضرورت ناجائز ہاں ناچاری کے وقت وہ بھی جائز ہے

﴿هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَرضِ جَميعًا...﴿٢٩﴾... سورة البقرة

(وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمھارے لیے پیدا کیا)


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (52)صحیح مسلم رقم الحدیث (1599)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الحظر والاباحة،صفحہ:720

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ