سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) تمباکو اور نسوار استعمال کرنا

  • 23235
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1071

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زردہ تمباکو والا پان)کا کھانا اور سونگھنی (نسوار)کا استعمال کرنا کیسا ہے؟المستفتی: خاکسار محمد اسرائیل کفاہ الوکیل کر مجوی بیر بھومی موضع کرمی ڈاکخانہ رودرانگر ضلع بیربھوم (بنگال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زردہ تمباکو کاکھانااور سونگھنی کا استعمال کرنا اس شخص کو جس کو کسی بیماری کی وجہ سے ضرورت ہو بقدر ضرورت جائز ہے اور بلا ضرورت جائز نہیں کیونکہ اس قسم کی چیزیں از قبیل دواہیں اور دوا کا استعمال حالت مرض میں جائز ہے اور حالت صحت میں ناجائز کیونکہ حالت صحت میں بجائے مفید ہونے کے مضر ہے اور مضر چیزوں کا استعمال جس وقت مضر ہو جائز نہیں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

﴿هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَرضِ جَميعًا...﴿٢٩﴾... سورة البقرة

(وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمھارے لیے پیدا کیا)

اس آیت کریمہ میں لفظ لَكُمْ جس میں لام نفع کے لیے ہے ملا حظہ طلب ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ جو چیز جس وقت مضر ہو اس وقت اس کے استعمال کی اجازت نہیں ہے بلکہ جس وقت مفید ہو اسی وقت اس کے استعمال کی اجازت ہے ۔[1]


[1] ۔مسودہ کتاب میں یہاں حاشیے میں مرقوم ہے۔اس جواب میں نظرہے غور کر کے درست کرو۔"کیوں کہ جب تمباکو اور نسوارنشہ آورچیزوں میں شامل ہیں تو پھر انھیں دوا کے طور پر استعمال کرنا بھی ناجائز ہے اس لیے کہ حرام چیز کو دوا میں استعمال کرنے کی ممانعت ہے اور اس کے ذریعے شفا حاصل نہیں ہوتی بلکہ وہ مزید نقصان کا باعث ہوتی ہے مزید برآں مولانا مختار احمد ندوی نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حافظ صاحب غازی پوری پٹنہ تشریف لے گئے تو وہاں ایک مجلس میں آپ سے سگریٹ نوشی اور پان خوری کی بابت سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ دونوں چیزیں حرام ہیں اس لیے کہ یہ نہ دوا ہیں نہ غذااور اللہ تعالیٰ نے اپنی پاکیزہ چیزوں کو دونوں ہی مقصد سے پیدا کیا ہے کہ یا تو وہدوا کاکام دیتی ہیں یا غذا کا اور سگریٹ بیڑی نہ دوا ہیں نہ غذا ۔ اس لیے ان کا استعمال اسراف ہے اور اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الحظر والاباحة،صفحہ:719

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ