سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(462) حق دار کا حق ادا کرنا ضروری ہے

  • 23227
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 603

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر باپ اپنے لڑکے کو بچپن سے ستاتا ہو اور اس لڑکے کا کوئی اور رشتہ دار اس کو پالے اور جب وہ لڑکا بالغ ہوتو اس کو باپ کے پاس جانا چاہیے یا نہیں یا حق ادا کرنا چاہیے یا نہیں اور اگر لڑکے کی خواہش ہو کہ حق ادا کرے مگر باپ کے پاس جانے یا رہنے سے ڈرتا ہواور نہ کوئی ذریعہ ہے کہ اپنے باپ کو کچھ دے تو کیاحکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وہ لڑکا اپنے باپ کے پاس جاسکتاہے اور باپ کا حق ادا کرسکتا ہے تو جائے اور باپ کا حق ادا کرے(خواہ خدمت مالی ہو یا بدنی یاجو اس سے ممکن ہو ادا کرے)اور باپ اگر اس کاحق ادا نہیں کر تا تو اس کاوبال باپ پر ہے،یہ لڑکا بری الذمہ ہے اور لڑکا اپنا حق اللہ سے چاہے۔مشکوۃ شریف(ص:311،312،مطبع احمدی دہلی) میں ہے:

"عن عبدالله بن مسعود رضي الله تعاليٰ عنه قال :قال رسول الله صلي الله عليه وسلم ((انكم سترون بعدي اثرة وامورا تنكرونها)) قالوا:فما  تامرنا يا رسول الله صلي الله عليه وسلم؟قال:ادوا اليهم حقهم وسلوالله حقكم))[1](متفق عليه)

’’سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ہمیں فرمایا:‘‘تم عنقریب میرے بعد ترجیح دینے کو اور ایسے امور کو دیکھو گے جنھیں تم ناپسند کرتے ہوگے۔‘‘صحابہ  رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے عرض کی :یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   آپؐ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا:ان کا حق انھیں دو اور اپنا حق اللہ تعالیٰ سے طلب کرو۔‘‘

"عن وائل بن حجر رضي الله عنه قال سأل سلمة بن سعيد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:يا نبي الله أرأيت إن قامت علينا أمراء يسألونا حقهم ويمنعونا حقنا فما تأمرنا فأعرض عنه ثم سأله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعوا وأطيعوا فإنما عليهم ما حملوا وعليكم ما حملتم" [2]((رواه مسلم))

’’وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ سلمہ بن یزید الجعفی نے  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   سے مسئلہ دریافت کیاتو عرض کی:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  !مجھے بتائیں اگر ہم پر ایسے امرا مقر ر ہوجائیں،جو اپنا حق ہم سے طلب کریں،جب کہ ہمارے حق سے ہمیں محروم رکھیں،تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم   ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:سنو اور اطاعت کرو،جو ان کی ذمہ داری ہے،وہ اس کے مکلف ہیں اور جو تمہاری ذمے داری ہے تم اس کے ذمے دارومکلف ہو‘‘


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(6644) صحیح مسلم رقم الحدیث(1843)

[2] ۔صحیح مسلم ر قم الحدیث(1846)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الادب،صفحہ:711

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ