سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(447) نو مسلم کے ساتھ کھانا پینا

  • 23212
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 727

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بادیہ قوم کو جو ملک بنگال میں آباد ہیں مسلمان بنا کران کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے اور مسلمان بنانے والا اسلام سے خارج ہوجائے گا یا مستحق ثواب ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بادیہ قوم کو مسلمان کرنے کی وجہ سے مسلمان کرنے والے اور ان نو مسلموں کے ساتھ کھانے پینے والے ازروئے شرع شریف یکے اور عمدہ مسلمان ہیں اور وہ اس وجہ سے دین مسلمانی سے نکل تو کیا جائیں گے بلکہ اسلام میں بہت کچھ ترقی کر گئے اس لیے کہ شرع شریف کایہ قانون ہے کہ جب کوئی شخص کسی کوکسی اچھے کام کی ہدایت کرتا ہے تو جتنے لوگ اس ہدایت کی پیروی کرتے ہیں ان سب کے ثواب کے برابر اس ہدایت کرنے والے کو ثواب ملتا ہے اور ان  لوگوں کے ثواب میں سے کچھ کم نہیں کیا جاتا (دیکھو :مشکوۃ شریف چھاپہ دہلی انصاری ص21)[1]

تو اس قانون کی روسے جن مسلمانوں نے بادیہ قوم کو اسلام کی ہدایت کی اور وہ قوم ان کی ہدایت سے مسلمان ہوگئی اور اپنے ان ناجائز افعال سے جو قبل اسلام کے کرتے تھے تائب ہوگئی اور ان افعال کو ترک کردیا اس قوم کے مسلمان ہوجانے اور ناجائز افعال سے تائب ہوجانے کا جس قدر ثواب ہوا ان سب کے ثواب کے برابران مسلمان کرنے والوں کو ثواب ملا تو ان مسلمان کرنے والوں نے مسلمان کرنے کی وجہ سے اپنے اسلام میں بہت کچھ ترقی کی قوم بادیہ یا اور کسی قوم کو مسلمان کرنے سے دین اسلام میں کسی قسم کے عیب ونقص کا داغ نہیں لگ سکتا بلکہ قرآن مجید میں خدائے پاک نے ہمارے حضرت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کو دین اسلام کی طرف کل آدمیوں کو بلانے اور اس کی منادی کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے دیکھو:قرآن مجید سورت اعراف رکوع 19پارہ9)[2]

ازروئے قانون اسلام کے درباب مسلمان کرنے کے کسی قوم کی تخصیص نہیں ہے قانون اسلام کی روسے ہر قوم اور ہر شخص اسلام میں داخل ہو سکتا ہے اور اسلام کی نعمتوں اور برکتوں کو پاسکتا ہے (دیکھو :قرآن مجید سورت بقرہ رکوع 8پارہ 1)[3]اور بھی قرآن میں یہ فرمایا ہے کہ کل آدمی ایک مرد اور ایک عورت سے بنائے گئے ہیں اور یہ فرمایا ہے۔

کہ ان میں سے جو جتنا ہی خدائے پاک سے ڈرے گا اتنا ہی خدائے پاک کے نزدیک وہ عزت پائے گا (دیکھو قرآن مجید سورت حجرات رکوع 2پارہ 26)[4]

جو لوگ قوم بادیہ کو مسلمان کرنے والوں اور ان کے ساتھ کھانے پینے والوں کو اس وجہ سے ستاتے اور ایذا پہنچاتے ہیں اور ان کو دین اسلام میں عیب لگانے والا اور اسلام کو نقصان پہنچانے والا کہتے ہیں قانون اسلام کے سراسر خلاف کرتے ہیں اور دائرہ اسلام کو جو نہایت وسیع ہے تنگ بنانا چاہتے ہیں۔

میں کہتا ہوں کہ بادیہ قوم مسلمان کرنے والوں نے تو ان کے مسلمان ہونے کے بعد ان کا کھانا پانی کھایا پیا ہے جبکہ حنفی مذہب میں چما ر ڈوم مسہر وغیرہ جو مردار اور حرام خور قومیں ہیں ان کے ہاتھ کا کھانا پینا عین ان کے کفر کی حالت میں جائز ہے اور علمائے حنفیہ نے اس کا فتوی دیا ہے جیسا کہ مجموعہ فتاوی (جلد اول صفحہ 180مطبوعہ شوکۃ الاسلام) میں مولوی عبد الحی لکھنوی مرحوم نے لکھا ہے چنانچہ اس کی عبارت بعینہ ناظرین کے واسطے پیش کی جاتی ہے۔

’’کیا فرماتے ہیں علمائے شریعت محمد یہ اس صورت میں کہ قوم مسہریا ڈوم یا چماریا دوساد جو ہندو کافر مردار خوارہوتی ہیں اور اکثر چیزیں حرام مثل چوہا اور ملا اور ضب اور گواہ اور کیکڑا وغیرہ کو کھایا کرتے ہیں۔

ان کے یہاں کی چیزیں از قسم حلال پکی ہوئی کھانا یا ان کے ہاتھ کا پانی کنویں یا دریاسے نکالا ہوا پینا کہ جس میں کوئی شبہ تلویث اشیائے حرام یا نجاست وغیرہا کانہ ہو۔ شرعاً ممنوع ہے یا جائز اور ان کے ہاتھ سے چھوٹی ہوئی روٹی مسلمانوں کو کھانا روا ہوگا یا نہیں؟ جب تک کوئی نجاست ظاہری یقیناً اعضائے ظاہرہ کافر پر نہ ہو اس کے ہاتھ سے کھانا پکوانا یا پانی نکلوانا یہ سب درست ہے بوجہ اس کے کہ نجاست کافر کی صرف اعتقادی ہے نہ ظاہری جیسا کہ بحررائق میں ہے۔

"لما انزل النبي صلي الله عليه وسلم بعض المشركين في المسجد وامكن من المبيت فيه علي ما في الصحيحين علم ان المراد بقوله تعاليٰ:(إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ) النجاسة في اعتقادهم "[5]

(چونکہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے بعض مشرکین کو مسجد میں رکھا اور انھیں وہاں رات گزارنے کی اجازت دی جیسا کہ صحیحین میں مذکورہے تو اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:

﴿إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ﴾

(میں مشرکین کی اعتقادی نجاست مراد ہے)اور بھی اس میں ہے۔

"‏قوله‏:‏ وسؤر الآدمي والفرس وما يؤكل لحمه طاهر‏)‏ أما الآدمي؛ فلأن لعابه متولد من لحم طاهر، وإنما لا يؤكل لكرامته ولا فرق بين الجنب والطاهر والحائض والنفساء والصغير والكبير والمسلم والكافر والذكر والأنثى كذا ذكر الزيلعي رحمه الله يعني أن الكل طاهر طهور من غير كراهة "[6](انتھی)

 (انسان کا جھوٹا پاک ہے اس سلسلے میں جنبی اور غیر جنبی حیض اور نفاس والی عورت بڑا اور چھوٹا مسلمان اور کافر اور مرد عورت میں کوئی فرق نہیں ہے یعنی سارے کا سارا کسی کراہت کے بغیر پاک اور پاک کرنے والا ہے)

"حررہ الراجی عفو ربہ القوی ابو الحسنات محمد عبد الحی تجاوز اللہ عن ذنبہ الخفی والجلی"

پس اس فتوے سے صاف واضح ہو گیا کہ حنفیہ کے نزدیک ہنود کا کھانا خواہ وہ کسی قوم کا ہو حالت کفر میں جائز ہے پھر جب اس حالت میں جائز ہوا تو بعد اسلام کے اس کے جواز میں کس ذی شعور کو کلام ہوگا؟اگر خوف طوالت کا نہ ہوتا تو بہت سی عبارتیں فقہائے احناف کی پیش کی جاتیں ۔


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2674)نیز دیکھیں مشکاة المصابیح (134)

[2] ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل يـٰأَيُّهَا النّاسُ إِنّى رَسولُ اللَّهِ إِلَيكُم جَميعًا الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضِ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ يُحيۦ وَيُميتُ فَـٔامِنوا بِاللَّهِ وَرَسولِهِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ الَّذى يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمـٰتِهِ وَاتَّبِعوهُ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ﴿١٥٨﴾... سورة الاعراف

(کہہ دے اے لوگو!بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ(اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے پس تم اللہ پر اور اس کے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   امی پر ایمان لاؤ جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کروتاکہ تم ہدایت پاؤ)

[3] ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿إِنَّ الَّذينَ ءامَنوا وَالَّذينَ هادوا وَالنَّصـٰرىٰ وَالصّـٰبِـٔينَ مَن ءامَنَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ وَعَمِلَ صـٰلِحًا فَلَهُم أَجرُهُم عِندَ رَبِّهِم وَلا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿٦٢﴾... سورة البقرة

(بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور نصاری اور صابی جو بھی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ان کے لیے ان کا اجران کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے)

[4] ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿يـٰأَيُّهَا النّاسُ إِنّا خَلَقنـٰكُم مِن ذَكَرٍ وَأُنثىٰ وَجَعَلنـٰكُم شُعوبًا وَقَبائِلَ لِتَعارَفوا إِنَّ أَكرَمَكُم عِندَ اللَّهِ أَتقىٰكُم إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ خَبيرٌ ﴿١٣﴾... سورة الحجرات

(اے لوگو!بے شک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادے سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنادیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقوےوالا ہے بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا پوری خیر رکھنے والاہے)

[5] ۔البحر الرائق (133/1)

[6] ۔المصدر السابق

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الاطعمة،صفحہ:683

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ