السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسکر کی نسبت وارد ہے:
"مااسكر كثيره فقليله حرام"
کیا مفتر کی نسبت بھی ایسا وارد ہوا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس طرح مسکر کی نسبت وارد ہے،"مااسكر كثيره فقليله حرام"[1]
یعنی جو چیز مسکر ہے،اس کا جزو بھی حرام ہے۔مفتر کی نسبت ایسا وارد نہیں ہےاور ایسا ہو بھی نہیں سکتا،کیونکہ مفتر کے معنی ہیں بدن کو سست اور ضعیف کرنی والی چیز اور اس میں کچھ شک نہیں کہ یہی ماکول جس کو آدمی روزمرہ استعمال کرتا رہتا ہے،اگر قدر ہضم سے زیادہ تناول کرے تو قویٰ اس کے ہضم سے عاجز ہوکر ضرور تھک جائیں گے اور ہضم میں فتور ہوجائے گا اور ضعف وسستی اس کو لازم ہے۔الحاصل قدر ہضم سے زائد مفتر ہے،تاہم اس کاجزو ،یعنی قدر ہضم حرام نہیں۔واللہ اعلم بالصواب۔
[1] ۔سنن ابي داؤد رقم الحدیث(3681)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب