سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(443) کیا توبہ کے بعد حرام آمدن حلال ہو جاتی ہے؟

  • 23208
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مال زن فاحشہ کا جو زنا کی اجرت سے زیور ونقد جمع کیا  ہے،آیا یہ مال بعد توبہ اور اسلام لانے اس کے حلال وپاک ہوگا یا دوام کے واسطے حرام وناپاک  رہے گا اور بھی جو اس کے شوہر نے زیور وغیرہ بعد نکاح دیاہے،وہ بھی کوئی اچھی کمائی حلال طور سے نہیں،نیز بعد مرنے اس کے شوہر کے جو اس کے شوہر کےوارثان نے اس کا مشاہرہ مقرر کردیا ہے ،وہ بھی ایسا حلال مال نہیں ہے،پس اب عورت ان سب مال کو کیاکرے اور اس کی ماں بہن بھی اسی قسم کی ہیں،ان کی بھیجی ہوئی چیزوں کو کھالے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص نے حرام پیشہ سے کچھ کمایا ہو،اگر اس کمائی سے کوئی حق العباد متعلق نہ ہوتو وہ کمائی خود اسی کھانے والے کے حق میں حرام ہے،نہ کہ دوسروں کے حق میں ،یعنی اگر وہ کھانے والا اس کمائی میں سے کسی دوسرے کو کچھ بعوض یا بلا عوض  دے تو اس دوسرے کے حق میں بھی وہ سب حلال ہوجاتا ہے۔

﴿ فَمَن جاءَهُ مَوعِظَةٌ مِن رَبِّهِ فَانتَهىٰ فَلَهُ ما سَلَفَ ...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة

’’پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سےکوئی نصیحت آئے،پس وہ باز آجائے تو اسی کے لیے جو ہوچکا‘‘

﴿إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

’’مگر جس  نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا،نیک عمل تو یہ لوگ ہیں،جن کی برائیاں نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا،نہایت رحم والا ہے۔‘‘

تو جو زیور اس عورت کے پاس حرام پیشہ سے حاصل کیا ہوا ہے،چونکہ وہ سچے  طور سے اس پیشے سے تائب ہوچکی ہے،اب وہ سب اس کو حلال ہوگیا۔اس کو جس اچھے مصرف میں چاہے صرف کرے،اسی طرح وہ زیور جو اس کے شوہر نے اسے دیا ہے جو بعد مرنے شوہر کے اس کے وارثوں نے اس کا مشاہرہ مقرر کردیا ہے یا جو اس کی ماں بہن اس کے پاس بھیج دیں،وہ سب اس کو حلال ہے،بشرط یہ کہ یہ اس کو معلوم نہ ہوکہ کوئی حق العباد اس مال سے متعلق ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الاطعمة،صفحہ:680

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ