سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(440) دعوت ختنہ بدعت ہے یا نہیں؟

  • 23205
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 670

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعوت ختنہ بدعت ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعوت ختنہ کے متعلق سوال صرف اس قدر ہے کہ یہ دعوت بدعت ہے یا نہیں؟حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  نے جو ایک مرفوع حدیث:"من طريق مجاهد عن ابي هريرة" جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے:

"((والخرص والاعذار والتوكير انت فيه بالخيار))"[1]

’’ولادت،ختنے اور نو تعمیر گھر والی دعوت میں تمھیں اختیار ہے۔‘‘

نقل کرکے اس پر سکوت فرمادیا اور اس کی سند پر کوئی بحث نہیں کی،جس سے حدیث مذکور کا صحیح یا حسن ہونا ثابت ہوگیا،جب کہ خود حافظ  رحمۃ اللہ علیہ  نے مقدمہ فتح الباری کے اوائل میں اس کی تصریح فرمادی ہے۔[2]

اس   حدیث سے دو امر ثابت ہوئے:

1۔ایک یہ کہ دعوت ختنہ جائز ہے،کیونکہ اس حدیث میں مذکور ہے کہ رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اعذار کی اجابت کا اختیاردیا اور اعذار دعوت ختنہ کانام ہے،تو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   نے دعوت ختنہ کی اجابت کا اختیار دیا۔پس اس سے اس دعوت کا جواز ثابت ہوگیا،ورنہ اگر یہ دعوت ناجائز ہوتی تو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   ناجائز کی اجابت کا اختیار ہر گز نہ دیتے۔

2۔دوسرے یہ کہ زمانہ رسالت مآب  صلی اللہ علیہ وسلم   میں دعوت ختنہ کا دستور جاری تھا اور اس دعوت کا نام مثل دیگر دعوتوں کے ناموں کے اعذار مشہور تھا، ورنہ اگر اس دعوت کا دستور جاری نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   یہ کس طرح فرماتے کہ اعذار کی اجابت میں تم کو اختیار ہے اور جب اس مرفوع حدیث سے دعوت ختنہ کا جواز اور اس کا زمانہ رسالت میں دستور ورواج ثابت ہوتو یہ دعوت بدعت کس طرح ہوسکتی ہے اور یہ قول کہ محدثین کی تبویب وفہم معانی ومطالب احادیث حجت ہے،صحیح نہیں ،فہم معانی احادیث درایت ہے،ثقہ کی روایت حجت ہے۔مجرد اس کی درایت حجت نہیں،کیونکہ یہی تو عین تقلید ہے،جو شریعت میں  حجت نہیں۔


[1] المعجم الأوسط (۴/ ۱۹۳) اس کی سند میں ’’یحییٰ بن عثمان‘‘ راوی ضعیف ہے۔ (تقریب التھذیب، ص: ۵۹۴)

[2] ۔مقدمہ  فتح الباری میں ہے:افتتحت شرح الكتاب مستعينا بالفتاح الوهاب فاسوق ان شاء الله تعاليٰ الباب وحديثه اولا ثم اذكر وجه المناسبة بينهما ان كانت خفية ثم استخرج ثانيا مابتعلق به غرض صحيح في ذلك الحديث من الفوائد المتنية والاسنادية.......الي قوله: منتزعا كل ذلك من امهات المسانيد والجوامع والمستخرجات والاجزاء والفوائد بشرط الصحة والحسن فيما اورده من ذلك"(ابوالمعالي محمد علي غفرله ولوالديه)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

كتاب الاطعمة،صفحہ:672

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ