السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موضع دہڈساکے مسلمانوں میں ایک مسئلے میں اختلاف پڑگیا ہے ایک فریق دوسرے فریق کو کہتا ہے کہ ہم تمھارا ذبیحہ اس وجہ سے نہیں کھا سکتے کہ تمھارے باپ دادے ذبح نہیں کرتے تھے اور ہمارے باپ دادے ذبح کرتے تھے دوسرا (؟) نہیں کرتے تھے اس بات کو جانے دو اب ہم تم دونوں فریق مسلمان ہیں:
"لا اله الا الله محمد رسول الله"
ہم دونوں پڑھتے ہیں اللہ و رسول کی باتوں کو ہم دونوں مانتے ہیں نماز روزہ میں اور اسلام کی ساری باتوں میں ہم تم دونوں برابر ہیں تم اب ہمارا ذبیحہ تم کو کھانا چاہیے اس صورت میں کسی فریق کی بات صحیح اور درست ہے؟بینواتؤجروا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس صورت میں دوسرے فریق کی بات صحیح ہے کیونکہ جب دونوں فریق کلمہ گو اور مسلما ہیں اور اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری باتوں کو یکساں ماننے والے ہیں تو ہر ایک فریق کا ذبیحہ دوسرے فریق کو کھانا درست ہے کیونکہ ہر ایک مسلمان کا ذبیحہ دوسرے مسلمان کے حق میں درست ہے اور جب دونوں فریق مسلمان ہیں اور بموجب حکم اللہ و رسول کے ہر ایک مسلمان کا ذبیحہ دوسرے مسلمان کو درست ہے تو بعد معلوم ہو جانے اس مسئلے کے کسی مسلمان کے ذبیحہ کو نادرست کہنے پر ہٹ نہ کرے اللہ و رسول کی حلال کی ہوئی چیز کو جان بوجھ کر حرام کہنے پر ہٹ کرنا بہت بڑا گناہ ہے مسلمان آدمی کو جب اللہ و رسول کی بات معلوم ہو جائے تو مان لے اور اپنی بات پر ہٹ نہ کرے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔
﴿وَما كانَ لِمُؤمِنٍ وَلا مُؤمِنَةٍ إِذا قَضَى اللَّهُ وَرَسولُهُ أَمرًا أَن يَكونَ لَهُمُ الخِيَرَةُ مِن أَمرِهِم ...﴿٣٦﴾... سورة الاحزاب
(اور کبھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیارہو)
باپ دادے کسی کے کیسے ہی رہے ہوں باپ دادوں کے چال چلن کو اس مسئلے میں کچھ دخل نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب