سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(429) والد کا مشترکہ کمائی سے بنی ہوئی جگہ کو ہبہ کرنا

  • 23194
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 794

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے والد کو موروثی مکان صرف ایک قطعہ ملاتھا زید قریب پچیس سال سے اپنے والد کے ساتھ تجارت کیا کرتا ہے بلکہ تجارت کا اکثر کام خریدوفروخت مہاجن کا لین دین اپنے ذمہ لے لیا والد براے نام دکان پر بیٹھتے ہیں اسی آمدنی سے دوسرا قطعہ مکان و دیگر جائیداد خریدی گئی زید کے والد نے اپنی بہو (دوسرے لڑکے مرحوم کی بیوی) کو دونوں قطعے ہبہ کردیے سوال یہ ہے کہ زید کے والد اپنے موروثی مکان جو ان کے باپ کی میراث سے ملا ہے اس کے علاوہ دوسرا مکان جو زید کی مشترک کمائی سے حاصل کیا گیا ہے ہبہ کر سکتے ہیں یا نہیں اور اگر ہبہ کردیا تو جائز ہو گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید جو قریب پچیس سال سے اپنے والد کے ساتھ تجارت کرتا ہے اگر اس تجارت میں زید اور اس کے والد دونوں کے روپے لگے ہیں یعنی زید کے والد اور زید دونوں اس تجارت میں روپیہ سے شریک ہیں تو اس صورت میں دوسرے مکان کو زید کے والد کسی شخص کو بلا اجازت زید ہبہ نہیں کر سکتے ہیں اور اگر ہبہ کردیا تو ہبہ ناجائز ہوا ۔ اگر اس تجارت میں صرف زید ہی کے روپے لگے تو اس صورت میں بھی یہی حکم ہے جو پہلی صورت میں مذکورہوا اور اگر اس تجارت میں صرف والد زید کے روپے لگے ہیں تو اگر زید کے والد نے زید کو اس تجارت کے نفع میں شریک نہیں کیا ہے۔بلکہ زید اپنے والد کے ساتھ بطریق تبرع اس تجارت کا کا م کرتا ہے تو اس صورت میں زید کے والد دوسرے مکان کو ہبہ کر سکتے ہیں اور اگر ہبہ کردیا تو جائز ہوا کیونکہ اس صورت میں اصل روپیہ اور اس کا نفع زید کے والد کا ہے پس زید کے والد کو اختیار ہے جس کو چاہیں دے دیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:658

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ