السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید زمانہ دراز تک ملازمت کرتا رہا اور کل آمدنی اپنی ہمیشہ اپنے والدین وبھائی کارپردازان کو دیتا چلا آیا،جس کے ذریعے سے جائیداد جدید ومال واسباب وغیرہ میں علاوہ توروثی کے بفضلہ بہت ترقی ہوئی ہے۔دوران ملازمت میں زید شروع سے اخیر تک اپنے ذاتی اخراجات وغیرہ کا ایک مقررہ حصہ بطورتنخواہ وصول کرلیتا تھا،جس میں سے بھی کفایت وانتظام وغیرہ کی وجہ سے ہمیشہ کچھ نہ کچھ بچت ہوتی گئی اور وہ بچت ہمیشہ علیحدہ ہوتی رہی۔غرض عرصہ بائیس سال کی بچت ایک تھوڑی رقم ہوگئی۔زید عرصہ دو برس کا ہوا،ملازمت چھوڑ کر اسی بچت بائیس سال کے روپیوں سے جو خاص پیدا کردہ زید کاہے،جمیع ورثاء سے قطع تعلق کرکے علاوہ کاروبار موروثی مشترکہ کے کچھ کاروبار دیگر،یعنی تجارت کررہاہے،زید کے مورث کو انتقال کیے ہوئے بھی عرصہ دو برس کا ہوا۔بوقت تقسیم مال موروثی جمیع ورثا کا حصہ ازروئے شرع برابر ہوگا یا وہ پیدا کردہ جائیداد مال اسباب خاص ملازم زید کی سمجھی جائےگی قاور صرف موروثی اموال میں تقسیم ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر صورت مذکورہ سوال میں زید اور اس کے والدین اور بھائی کارپردازان مکان کے درمیان اس امر کامعاہدہ رہا ہوکہ ہم شرکا میں سے جو کچھ کوئی پیدا کرے،وہ سب میں مشترک سمجھا جائے تو اس صورت میں زید کاوہ پیدا کردہ مال واسباب وجائیداد جس کو وہ علیحدہ جمع کرتا رہا،سب میں مشترک سمجھاجائے گا اور بوقت تقسیم وہ بھی اور مالوں کے ساتھ ملاکر سب میں تقسیم ہوگا۔اگرزید دیگر مذکورہ بالا لوگوں کے درمیان معاہدہ مذکور نہ رہا ہو،تو اس صورت میں زید کا وہ پیدا کردہ مال واسباب وجائیداد مذکورہ خاص زید کا سمجھا جائے گا ،وہ سب مشترک نہیں سمجھا جائےگا اور نہ وہ بوقت تقسیم اور مالوں کے ساتھ ملا کر سب میں تقسیم ہوگا،بلکہ صرف دیگر اموال میں تقسیم ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب