سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(417) غلے کے بدلے زمین کاشت کے لیے دینا

  • 23182
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 567

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کھیت کسی مرد مسلمان یا ہنودوغیرہ کو غلہ بروزن مقرر کر کے دینا مثلاً یہ شرط کر لے کہ ہم پانچ من فی بیگہ لیں گے اور کوئی مدت مقرر نہ کرے یا مدت متعین کردے بہر نوع شرعاً کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کھیت کسی کو بونے کے لیے غلہ معینہ بروزن مقرر کر کے دینا خواہ کوئی مدت بھی مقرر کرے یا نہ کرے یعنی خواہ یہ کہے کہ مثلاً: دو برس یا چار برس کے لیے دیا یا نہ کہے صرف قس قدر شرط ہو کہ اس قدر فلاں غلہ ہر سال میں لیا کریں گے یہ صورت شرعاً درست ہے۔

صحیح بخاری میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے۔

"أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَامَلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ،" [1]

(نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے خیبر والوں سے پھلوں اور غلے کی نصف پیداوار کے عوض (کاشت کاری کا) معاہدہ فرمایا )جب زمین بونے یا باغ لگانے کے لیے جزو پیداوار پر دینا)

اس حدیث سے جائز ثابت ہوا حالانکہ جزو پیداوار کی مقدار معین نہیں تو درصورت تعین مقدار کے بطریق اولیٰ جائز ہو گا۔


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (2204)صحیح مسلم رقم الحدیث (1551)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:632

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ