السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے اپنی مملوک اراضی ایک شخص کو اجارہ دیا کہ بعد وفات زید کے وہ شخص تاحیات اپنی اس اراضی پر قابض و دخیل ہوگا اور بعداجارہ کے زید نے اس زمین کو بیع کردیا اور قبالہ بیع میں یہ لکھا کہ تاحیات اس شخص مستاجر کے اراضی مبیعہ قبضہ میں اسی کے رہے گی اور مشتری صرف اجری (جو محض اقل قلیل ہے) پائے گا پس اس قسم کا اجارہ صحیح اور نافذ ہو گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جارہ اولاً صحیح تھا لیکن جب زید آجر نے اس اراضی کو جس کو اجارہ دیا تھا بعد اجارہ کے بیع کردیا تواجارہ مذکورہ باطل ہو گیا اب نافذ نہ ہو گا یہ اجارہ پہلے اس لیے صحیح تھا کہ یہ اجارہ مضافہ ہے کیونکہ زمانہ مستقبل کی طرف مضاف کیا گیا ہے اور ایسا ہی اجارہ ،اجارہ مضافہ ہے اور اجارہ مضافہ صحیح ہے
"تصح الا جارة مضافاالي الزمان المستقبل بالاجماع"اھ
(دیکھو : درمختارمع ردالمختار چھایہ مصر: 62/5)زمانہ مستقبل کی طرف مضاف کیا ہوا جارہ بالا جماع درست ہے) اجارہ مذکورہ بعد بیع اراضی مذکورہ اس لیے باطل ہو گیا کہ اجارہ مضافہ بعد بیع شے مستاجرہ کے باطل ہو جاتا ہے۔
"ولو مضافة كاجز تكها غدا وللمؤجر بيعها اليوم وتبطل الجارة به يفتيٰ خانية(درمختار :4/5)
(اگر وہ اجارہ مضافہ ہو جیسے میں کل تمھیں یہ اجارہ دوں گا اور اجارہ دینے والے کو آج اسے بیچنے کا حق حاصل ہے اور (اگر وہ اسے بیچ دے تو) اجارہ باطل ہوجائے گا۔ اسی پر فتوی دیا جا تا ہے)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب