سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(410) اجارہ کب فسخ ہوتا ہے؟

  • 23175
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 830

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کی دو بیویاں ہیں ایک زبیدہ محل اولیٰ دوسری ہندہ محل ثانیہ زید نے دونوں کا مہر اپنی زندگی میں ادا کر دیا بعد اس کے ایک جائیداد اپنی مقرری تاحیاتی ہندہ کو لکھ دیا یعنی اجارہ تاحیات مستاجرہ باجر اقل قلیل برعایت حال و نفع رسانی زوجہ ثانیہ کے دیا یعنی و ثیقہ اس کا لکھ کر رجسٹری کرادی جس کو غالباً بارہ برس گزر گئے مگر اس جائیداد و اراضی کو زید نے تاحیات اپنے ہی قبضہ میں رکھا اور نگارش و ثیقہ سے غرض اور مقصود زید کایہ تھا کہ بعد اس کے زوجہ ثانیہ تاحیات اپنی اس معاش سے متمتع رہے اس اثنا میں زید نے اس زوجہ ثانیہ کو کسی وجہ سے طلاق دے دی جس کو بھی سالہا ے چند ہوئے بعدہ زید نے جملہ جائیداد اپنے وارثوں کو تقسیم کردی سواے مسماۃ زبیدہ مذکورہ زوجہ محل اولی کے جو تاحیات زید کی بیوی رہی اس کو زید نے کچھ نہیں دیا اور نہ کچھ متروکہ علاوہ چھوڑا جو مسماۃ زبیدہ مذکورہ کو حق زوجیت میں ملے چند روز ہوئے کہ زید مر گیا اور اس جائیداد کی جس کا ذکر اوپر ہوا مسماۃ ہندہ زن مطلقہ زید کی دعویدار ہے کہ حسب نوشتہ زید کے بعد وفات اس کی وہ جائیداد اس کے تصرف میں آئے اور مسماۃ زبیدہ زوجہ محل اولیٰ دعوی کرتی ہے کہ مجھ کو میراث زوجیت ملنی چاہیے پس علمائے استفسار ہے کہ آیا وہ جائیداد حسب نوشتہ زید پائے گی یا مسماۃ زبیدہ شرعاً کیا حکم ہے اور اگر وہ زن مطلقہ حسب نوشتہ زید تو کس بناپر؟ وراثت تو بوجہ طلاق رہی نہیں دوسری صورت انحاء تملیک شرعیہ میں سے کون ہے جو بمقابلہ حق میراث زن اولیٰ نافذ ہوگی؟ظاہراًیہ صورت تو اجارہ مضاف بعد الموت کی ہے تو اس قسم کی اجارہ کی کیا وجہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اجارہ بعد مرجانے کہ زید آجر کے فسخ ہوگیا اس لیے کہ اجارہ احد العاقدین کے مرجانے سے فسخ ہو جاتا ہے۔

"تنفسخ بلاحاجة الي الفسخ بموت احد العاقدين"(دیکھو:درالمختار مع ردالمختار جھایه مصر 56/5)

(وہ (اجارہ ) فسخ کی حاجت کے بغیر احد العاقدین کی موت کے ساتھ فسخ ہو جاتا ہے)

پس اس صورت میں جائیداد جس کو زید نے مسماۃ ہندہ زن مطلقہ اپنی کو اجارہ دیا تھا مسماۃ زبیدہ زوجہ زید کو جوتاحیات زید زوجیت میں رہی ہے حق زوجیت میں ملے گی بشرطیکہ جائیداد مذکورہ اس کی حق زوجیت سے زائد نہ ہو اور اگر زائد ہو تو جس قدر زائد ہو دیگر وارثان زید کو بحصص رسدی ان کے ملے گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:624

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ