السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض ریاست ہنود میں یہ دستور ہے کہ جس آمدنی سالانہ ریاست کی ہوتی ہے تفصیل وار خرچ ریاست کی ہوتی ہے تفصیل وارخرچ ریاست اور پوجا پاٹ وغیرہ کاغذات میں درج ہوتا ہے مثلاً فی ایک روپیہ 4/خرچ خاص اور 4/تنخواہ ملازمان اور 4/پوجا پاٹ دیوتا بھیرو وغیرہ اور 4/داخل خزانہ ۔ بایں طور پر اس ریاست میں جب گاؤں یا زمین ٹھیکہ اور زمینداری کے طور پر کسی کے ساتھ بندوبست کرتے ہیں تو پٹہ زمینداری اور رسیدات سالانہ میں تصریح امورات مذکورہ کی ہوا کرتی ہے مثلاً اگر رسید مبلغ ایک سوروپیہ کی ہے تو اس میں لکھا ہوتا ہے کہ مبلغ 21آنے خرچ خاص اور مبلغ 21آنے تنخواہ ملازمان اور مبلغ 21آنے بغرض پوجا بھیروناتھ جو ان کے یہاں ایک بڑا بت ہے اور مبلغ 21 آنے داخل خزانہ سرکاری اور بعض ریاستوں میں رسوم ناجائز یا جائز کے لیے بحساب فی روپیہ ایک آنہ یا دو آنے علی التفصیل مصارف بڑھاتے ہیں اور کل مجموعہ کو محصول زمین یا گاؤں قراردیتے ہیں چنانچہ اس کی تفصیل بھی رسیدات اور کاغذات وغیرہ میں کردیتے ہیں بہر حال کوئی بھی ریاست غیر اسلامی ایسی نہیں ہے جس میں بعض مصارف شرکیہ نہ ہوں البتہ اجمال اور تفصیل کا کہیں کہیں فرق ضرورہے پس ازروئے شرع شریف ایسی ریاستوں میں ٹھیکہ یا زمینداری لکھانا درست ہے یا نہیں اور جن مسلمانوں نے ایسا کیا ہے یعنی زمینداری یا ٹھیکہ ایسی ریاستوں میں لیا ہے اس کا حکم کیاہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر چہ سوال میں فی الجملہ تفصیل ہے مگر چونکہ میں پوری طور پر ایسی ریاستوں کے ٹھیکہ یا زمینداری سے واقف نہیں ہو لہٰذا صرف ایک اصولی بات لکھتا ہوں جو یہ ہے۔
﴿لا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ ...﴿٢﴾... سورة المائدة
(اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو)
پس اگر ریاستہائے مذکورہ ٹھیکہ یا زمینداری اس اصول کے تحت میں آتا ہوتو ناجائز ہے ورنہ جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب