السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید آڑھت کاکام کرتا ہے اور بکر کامال اپنی آڑھت میں فروخت کرتا ہے تو بکرکے پاس مال کے آنے پریا بدون مال کے فروخت ہوئے یا بدون روپیہ خریدار سے وصول ہوئے زید کا روپیہ بکر کو اور آڑھت لینا یہ آمدنی آڑھت کی سود ہوگی یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آڑھت کے کام میں پیشگی روپیہ دینے کی شرط نہیں ہے بلکہ پیشگی روپیہ دینا بطور احسان ہے تو اس صورت میں آڑھت کی آمدنی سود میں داخل نہیں ہے بلکہ والے کا حق المحنت ہے اور اگر پیشگی روپیہ دینے کی شرط ہے تو ایک حصہ آمدنی مذکورکا داخل سود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب