السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کافر یا نصاری سے سودلینا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سود کے بارے میں جس قدر آیات و احادیث صحیحہ وارد ہیں ان میں سے کسی میں بھی یہ نہیں ہے کہ کافر یا نصاری سے سود لینا جائز ہے بلکہ ان سب میں یہی ہے کہ سود لینا مطلقاً ناجائز اور حرام ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَحَرَّمَ الرِّبوٰا۟...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة
(اور سود کو حرام کیا)
اور یہ حدیث کہ:
"لا ربا بين المسلم والكافر الحربي في دار الحرب"[1]
(دارالحرب میں مسلمان اور حربی کے درمیان سود نہیں ہے) محض بے ثبوت ہے اس پر کسی حکم شرعی کی بنا نہیں ہو سکتی۔
[1] ۔دیکھیں : نصب الرایة(53/4)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب