السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی صوفی یا اہل علم کی بیعت کرنا اور راہ تصوف پر چلنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صرف مسلمانوں کے خلیفہ اور امام کی بیعت کرناجائز ہے،اہل حل وعقد علماء،فضلاء اور ذمہ داران حکومت اس کی بیعت کریں گے۔جس سے اس کی ولایت ثابت ہو جائے گی۔عامۃ الناس کے لیئے اس کی بیعت کرنا ضروری نہیں ہے۔ ان پر صرف اتنا لازم ہے کہ وہ اطاعت الہی میں اس کی فرمانبرداری کریں۔ امام مارزی فرماتے ہیں:
اور بیعت کے حوالے سے وارد تمام احادیث سے امام کی بیعت مراد ہے۔ دیگر افراد یا جماعتوں کی بیعت مراد نہیں ہے۔ شیخ صالح الفوزان ایسی بیعتوں کے بارے میں فرماتے ہیں:
عصر حاضر میں لوگوں نے جو تصوف کے متعدد سلسلے شروع کر رکھے ہیں ،ان کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے،ان سے بچنا چاہیئے،اور خالصتاً قرآن و حدیث کو اپنی زندگی کا مرکز و محور بنانا چاہیئے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثجلد 09 ص |