السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1۔زید نے ایک زمانے تک سود لیا،بعدہ اس نے سود سے توبہ کیا۔اب وہ سودی مال بعد توبہ کرنے کے پاک ہوگا یا نہیں اور اس کو اپنے تصرف میں لاسکتاہے یا نہیں اور غیر شخص سود خوار کے یہاں کھا سکتا ہے یا نہیں؟
2۔زید کا شتکاری کرتا ہے،اُسی کاشت میں سے سرکار کی مال گزاری دیتاہے یاجس زمین دار کی زمین ہے،اس کو نصف غلہ بانٹ دیتا ہے۔آیا اس کے اوپر عشر واجب ہے یا نہیں اور سرکار کی مال گزاری کچھ کسی شمار میں ہوگی یانہیں؟
3۔زید،جو مرتہن ہے ،اشیائے مرہونہ ذوی العقول وغیر ذوی العقول،یعنی اراضیات وغیرہ سے نفع اٹھاسکتا ہے یا نہیں؟اگراٹھا سکتا ہے تو کس دلیل سے اور ذوی العقول میں تو صراحت ہے کہ بعوض نفقہ کے لیکن غیر ذوی العقول میں کس کے عوض میں نفع اٹھاسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1۔زید نے جو سودی مال حاصل کیا تھا ،بعد توبہ کے وہ سودی مال پاک ہوگیا،اس کو اپنے تصرف میں لاسکتا ہے۔
﴿ فَمَن جاءَهُ مَوعِظَةٌ مِن رَبِّهِ فَانتَهىٰ فَلَهُ ما سَلَفَ ...﴿٢٧٥﴾... سورة الفرقان
’’پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آئے،پس وہ باز آجائے تو جو پہلے ہوچکا ،وہ اسی کا ہے‘‘
﴿إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ...﴿٧٠﴾... سورة الفرقان
’’جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا،نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا‘‘
جو شخص سودی مال حاصل کرے،وہ مال اس کے حق میں حرام ہے،کیونکہ اس نے اس مال کو باطل اور ناجائز طور سے حاصل کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَلا تَأكُلوا أَموٰلَكُم بَينَكُم بِالبـٰطِلِ...﴿١٨٨﴾... سورة البقرة
’’اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھاؤ‘‘
لیکن دوسرے شخص کو،جس کو وہ مال زید کے ہاتھ سے مشروع اور جائز طور سے حاصل ہواہو،اس کے حق میں وہ مال حرام نہیں ہے،کیونکہ اس دوسرے شخص نے اس مال کوباطل اور ناجائز طور سے حاصل نہیں کیا ہے۔
2۔اس صورت میں بھی زید کاشت کار پر عشر یا نصف عشر( جیسی صورت ہو) واجب ہے،بشرط یہ کہ جس قدر غلہ اس کی ملک میں حاصل ہو،وہ پانچ وسق سے کم نہ ہو اور اگر کم ہوتو واجب نہیں ہے۔
3۔مرتہن اشیائے مرہونہ سے نفع نہیں اُٹھا سکتا،کیونکہ یہ ربا ہے،لیکن جس صورت میں اشیائے مرہونہ از قسم سواری یا دودھ کے جانور مرہون ہوں اور مرتہن ہی پر اُس کانفقہ ہوتو مرتہن بقدر اپنے نفقہ کے ان جانوروں کی سواری اور دودھ سے نفع اٹھا سکتاہے،قدر نفقہ سے زائد نفع نہیں اٹھا سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب