سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(400) اراضی پیسوں کے عوض رہن رکھنا

  • 23165
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 880

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی اراضی بعوض مبلغ سو روپیہ پر ایک شخص کے پاس رہن رکھ دی،اس شرط پر کہ تم میری اراضی قبضہ میں رکھ کر نفع حاصل کرو،جب میں سو روپیہ تمہارا دے دوں تو میری اراضی تم چھوڑ دو، نفع اراضی کامیں کچھ حساب تم سے نہیں لوں گا۔ایسامعاملہ کرنا درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا معاملہ کرنا درست نہیں ہے،اس پر ربا کی صریحاً  تعریف صادق آتی ہے اور ربا حقیقتاً حرام ہے،لقولہ تعالیٰ:

﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيعَ وَحَرَّمَ الرِّبو‌ٰا۟...﴿٢٧٥﴾... سورة البقرة

’’الله نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:616

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ