سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(396) بیع سلم جائز ہے

  • 23161
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 568

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک شخص سے بماہ بھادوں ایک روپیہ اس شرط پر لیا کہ ماہ چیت میں چار پنجیری یعنی بیس سیر دوں گا،حالانکہ ماہ بھادوں میں گہیوں تیرہ سیر بکتی تھی اور ماہ چیت جس کا وعدہ انھوں نے کیا ہے،اس مہینے میں وہی تیرہ سیر بکتی ہے تو اس صورت میں بیس سیر مطابق وعدہ کے لینا درست ہے یا نہیں؟بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں بیس سیر مطابق وعدہ کے لینا درست ہے،اس معاملے کا نام شرع شریف میں سَلَم ہے۔سلم کو سلف بھی کہتے ہیں۔سلم میں جو چیز مدت پر لی جائے،اس کا کیل یا وزن اور مدت معلوم ہوجانا شرط ہے اور اس صورت  میں یہ شرط  پائی جاتی ہے۔

مشکوۃشریف(ص:242 چھاپہ انصاری دہلی) میں ہے:

ابن عباس رضي الله عنهما قال : " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ: ( مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ، فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ) [1]" (رواه البخاري (2240) ، ومسلم (4202) .

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے۔کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  مدینہ منورہ تشریف لائے تولوگ دو دو تین تین سال پہلے رقم دے کر کھجور یں خریدلیتے تھے تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : جو شخص کھجوروں کی بیع سلف کرے تو اسے چاہیے کہ معلوم ماپ اور معلوم تول کے ساتھ معلوم مدت کے لیے بیع سلف کرے)


[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۱۲۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶۰۴)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:614

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ