سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(389) ادھار ربیع کی ایک صورت

  • 23154
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 617

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض مسلمان سود پر روپیہ نہیں دیتے مگر یہ معاملہ کرتے ہیں کہ تجارت پیشہ لوگوں کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ چیز نقد روپیہ کے ساتھ کوٹھی داروں سے خرید کر کے ان تجارت پیشہ لوگوں کو کچھ نفع کے ساتھ وہ چیز ادھار دیتے ہیں بعض ایسا کرتے ہیں کہ کسی تجارت پیشہ کی معرفت بمبئی یا کلکتہ سے نقد روپیہ کے ساتھ مال منگاتے ہیں جس وقت مال پہنچتا ہے تو وہی دکاندار وہ مال کچھ نفع دے کر ادھار پر اس سے خریدتا ہے اس قسم کے معاملات کثرت کے ساتھ جاری ہیں اور اکثر علما جواز کا فتوی دیتے ہیں حدیث

 "بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا"( صحیح البخاری رقم الحدیث (2089)صحیح مسلم رقم الحدیث (1593)

راوی اور ملی جلی کھجوروں کو رقم کے ساتھ الگ بیچو اور پھر رقم کے ساتھ جنیب (عمدہ ) کھجوریں خریدو) سے دلیل پکڑتے ہیں اتحادجنس میں سود تھا آپ نے اختلاف جنس کی صورت بتلادی تاکہ معاملہ صورت سود سے نکل جائے۔

یہ بھی واضح رہے کہ تجارت پیشہ لوگوں کا روپیہ والوں سے یہ اقرار بھی ہو تا ہے کہ جس وقت تمھارا مال پہنچے ہم تم کو کچھ نفع دے کر ادھار پر خریدلیں گے غرضیکہ ان کی مطلوب چیزیں ان کے لیے ان ہی کی معرفت طلب کی جاتی ہیں بعد پہنچنے کے کچھ قلیل نفع دے کر ادھار پر خریدتے ہیں آپ کا ان میں کیا فتوی ہے؟سائل عبد الجبار غزنوی از امرتسر محلہ غزنویہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری دانست میں بھی یہ دونوں صورتیں جائز ہیں ان کے ناجائز ہونے کی کوئی وجہ مجھے معلوم نہیں ہو تی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:605

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ