السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غلام اور لونڈی کے علاوہ آزاد آدمی کی بیع و شراجو شرع میں ممنوع ہے اس کی واضح ادلہ احادیث یا قرآن سے جو ہوں بیان فرمائیں ۔ اس ملک میں بعض لوگ لڑکا لڑکی بیچتےہیں جس قدر جلد ہو سکے جواب کی ضرورت ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آزاد آدمی کی بیع و شراکے شرعاً ممنوع ہونے کی حدیث ذیل صحیح بخاری (19/2مصری ) "باب اثم من باع حرا"میں ہے۔
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كُنْتُ خَصْمَهُ خَصَمْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُوفِهِ أَجْرَهُ") البخاري، ابن ماجه (واللہ اعلم۔[1]
(سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تین شخص ایسے ہیں جن کے خلاف قیامت کے دن میں خود مدعی ہوں گا۔(ایک) وہ شخص جو میرا نام لے کر عہد کرے پھر عہد شکنی کرے (دوسرا) وہ آدمی جو کسی آزاد انسا ن کو( غلام بناکر) بیچ ڈالے اور اس کی قیمت کھالے اور (تیسرا )وہ شخص جو کسی کی مزدوررکھے پھر اس سے پورا کام لے کر اس کو اجرت نہ دے)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2150)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب