سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(384) مردہ چمڑے کی خرید و فروخت

  • 23149
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 647

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوداگری چمڑے خام کی جو مرداری ہو جائز ہے یا نہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوداگری کےچمڑے کی قبل دباغت جائز نہیں ہے صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے:

"قال  تصدق علي مولاة لميمونة بشاة فماتت فمر بها رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال:(( هلَّا أخذتُم إهابَها، فدَبغتموه، فانتفعتُم به؟ فقالوا: إنَّها ميتةٌ، فقال: إنَّما حَرُم أكْلُها" ))[1]

(سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی باندی کو صدقے کی بکری دی گئی پھر وہ مر گئی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا : تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارلیا؟اس کو رنگ کیوں نہیں لیا کہ تم اس سے کوئی فائدہ اٹھالیتے؟ انھوں نے کہا یہ مردار ہے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا حرام تو اس کا کھانا ہے)


[1] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث(363)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب البیوع،صفحہ:603

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ