السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ایک مسجد خام بنائی چند ے سے اور خود متولی رہا بعدہ بزمانہ دراز مسجد کا ایک کو نا شکست ہو گیا تب ایک شخص صاحب مقدور نے برضا مندی متولی مسجد پختہ بنائی اور ایک دکان پختہ بنا کر اپنے بیٹے کو متولی اور دستاویز تولیت نامہ لکھ دیا اب اس وقت دونوں میں مقدمہ فوجداری دائر ہے متولی سابق کا دعوی یہ ہے کہ ہمارا حق ہے مسجد پختہ بنانے والے کایہ دعوی ہے کہ ہمارا حق ہے ازراہ شریعت کس حق کاہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
متولی ہونے اور متولی کرنے کا حق واقف کے رہتے اور کسی کو نہیں ہے صورت مسئولہ میں جس نے مسجد اور پختہ دکان بنائی ہے وہی اس مسجد اور دکان کا وقف ہے تو اسے اختیار ہے کہ آپ خود متولی رہے یا جس کو چاہے متولی کرے اور اس کو یہ بھی اختیار ہے کہ جس کو متولی کر چکا ہو اس کو معزول کر کے خود متولی ہو یا جس کو چاہے متولی کردے۔
درمختار میں ہے ولاية نصب ا لقيم الي الواقف....الخ[1]
(متولی مقرر کرنے کا حق واقف کو ہے۔الخ شامہ 446/3چھاپہ مصر) میں ہے۔
"(قوله:ولاية نصب القيم الي الواقف) قال في البحر:قدمنا ان الولاية للواقف ثابتة مدة حياته وان لم يشترطها وان له عزل المتولي"
(ان کایہ قول ’’متولی مقرر کرنے کا حق واقف کو ہے‘‘ "البحر"کے مصنف نے اس میں لکھا ہے پہلے ہم یہ بیان کر چکے ہیں ولایت واقف کے لیے زندگی بھر ثابت ہے اگر چہ اس نے اس کی شرط نہ لگائی ہو اور اسے ہی متولی کو معزول کرنے کا حق بھی حاصل ہے)
لیکن جو متولی ہو اس میں یہ شرط ہے کہ امانت دار ہو خائن نہ ہو۔ اگر اس کا خائن ہونا ثابت ہو جائے تو تولیت اس سے متزع کر لی جائے یعنی تولیت سے اس کو معزول کر دینا واجب ہے اگرچہ واقف ہی کیوں نہ ہو اور متولی میں یہ بھی شرط ہے کہ صالح ہو ۔فاسق نہ ہو یعنی بدکار نہ ہو۔ اگر فاسق ہو مثلاً شرابی ہو یا زنا کار ہو یا بے نمازی ہو تو اس کو بھی متولی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر متولی ہو چکا ہو تو اس کو تولیت سے معزول کر دینا واجب ہے اگرچہ واقف ہی کیوں نہ ہو ۔درمختار مع شامی (چھاپہ مصر جلد3) میں ہے۔
"(وينزع وجوبا) بزازية(لو) الواقف در فغيره بالاوليٰ (غير مامون) او عاجزا او ظهر به فسق كثرب خمر ونحوه فتح"
(وجوہاًاس سے چھین لیا جائے گا (بزازیہ) اگر چہ وہ واقف ہی ہو( درد) تودوسراتواس کا زیادہ اس لائق ہے (کہ اس سے یہ منصب چھین لیا جائے) خصوصاً جب وہ غیر مامون (اس کو ٹھیک طرح ادا کرنے سے) عاجز ہویا اس میں فسق آچکا ہو جیسے شراب نوشی وغیرہ (فتح)
اور(258/1)میں ہے:
"(وتاركها) اي تارك الصلاة(عمدا مجانة) اي تكاسلا فاسق"
(عمداً اور سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نماز کا ترک کرنے والا فاسق ہے)
[1] ۔ردالمختار (380/4)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب