سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(376) وقف کے متولی کی شروط

  • 23141
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1135

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مقدمہ وراثت میں چند اشخاص منصف قرارپائے ہیں جس میں ترکہ کاچہارم حصہ بوصیت مورث وقف کیا جانا واسطے تعلیم علوم دینیہ کے بشہادت ورثہ ثابت ہوا ہے بانی کا بیٹا چاہتا ہے کہ میں ہی اس وقف کا متولی مقرر کیا جاؤں مگر منصفوں کو اس کے متولی وقف ہونے کی صورت میں شبہ ہے کہ وہ اچھی  طرح اس منصب کو پورا نہیں کرے گا کیونکہ وہ عالم نہیں ہے اور احکام شرعیہ بھی پوری طرح نہیں برتتا۔ اس صورت میں بانی کا لڑکا متولی مقرر کیا جائے یا منصفوں کو اس کا حق ہے کہ اس وقف کا ایسے شخص کو متولی مقرر کریں جو اس وقف کی پوری حفاظت کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں بانی کا بیٹا متولی وقف نہیں مقرر کیا جاسکتا کئی وجہوں سے پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ تولیت کا طالب ہے اور تولیت کا طالب صالح تولیت نہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ احکام شرعی نہیں برتتا اور ایسا شخص فاسق ہے اور فاسق بھی صالح تولیت نہیں۔تیسری وجہ یہ ہے کہ متولی ایسے شخص کو ہونا چاہیے جو اپنے منصبی کام کرنے میں عاجز نہ ہو اور جو شخص کہ عالم نہیں ہے وہ تعلیم علوم کی نگرانی نہیں کر سکتا فتاوی عالمگیری (504/2)چھاپہ کلکتہ )میں ہے

"الصالح للنظر من لم يسآل الولاية للوقف وليس فيه فسق يعرف هكذا في فتح القدير"

(وقف شدہ چیز کا نگران وہی شخص مناسب ہے جو اس کی ولایت کا خود سوال نہیں کرتا اور اس میں معروف و مشہور رفیق بھی نہ ہو۔ فتح القدیر میں ایسے ہی ہے)درمختار (419/3)چھاپہ مصر) میں ہے "قالوا:من طلب التولية علي الوقف لا يعطيٰ له"(انھوں نے کہا ہے کہ جو وقف کی تولیت کا طالب ہے اسے یہ تولیت نہ سونپی جائے) "درمختارمع ردالمختار"(419/3)میں ہے :

(وينزع)وجوبا بزازيه(لو) الواقف درد فغيره بالاوليٰ(غير مومون) او عاجزا"

(وجوہاًاس سے چھین لیا جائے گا (بزازیہ) اگر چہ وہ واقف ہی ہو( درد) لہٰذا دوسرا کوئی شخص تو زیادہ اس لائق ہے (کہ اس سے یہ منصب چھین لیا جائے) خصوصاً جب وہ غیر مامون (اس کو ٹھیک طرح ادا کرنے سے) عاجز ہو) اس صورت میں منصفوں کو حق ہے بلکہ ضرور ہے کہ اس وقف کا کسی ایسے شخص کو متولی مقرر کریں جو عالم اور دیانت دار ہو اور اس کام کے ادا کرنے کی پوری لیاقت رکھتا ہو اور شرعی احکام پوری طرح برتتا ہو۔ اگر منصف لوگ ایسا نہ کریں گے یعنی لائق کو متولی مقرر نہ کریں گے اور نالائق مقرر کریں گے۔تو ان کی یہ کاروائی شرعاً صحیح نہ ہوگی اور گنہگار بھی ہوں گے۔"ردالمختار "(421/3)میں ہے۔

"وفي آخر الفن الثالث من الاشباه اذ اولي السلطان مدرسا ليس باهل لم تصح  توليته"

("الاشباہ"کے فن ثالث کے آخر میں ہے کہ جب سلطان کسی نااہل مدرس کو متعین کردے تو اس کی تولیت درست نہ ہوگی)نیز اسی میں ہے۔

"وصرح البزازي بان السلطان اذا اعطيٰ غير المستحق فقد ظلم بمنع المستحق واعطاء غيرالمستحق"[1]

(بزاری نے یہ صراحت کی ہے کہ جب سلطان کسی غیر مستحق کو (عطیہ و منصب وغیرہ ) دے تو اس نے مستحق سے روک کر اور غیر مستحق کو دے کر ظلم کیا)


[1] ۔الدرالمختار (421/4)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الوقف،صفحہ:590

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ