سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(375) شرعی وقف کے لیے تقرب الٰہی کی نیت ضروری ہے

  • 23140
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 722

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایسا وقف جو بخیال ثواب عقبی و حصول تقرب خداوندی نہ کیا گیا ہو بلکہ محض دین کی ادا ئیگی سے بچنے کی غرض سے کیا گیا ہو ازروئے فقہ حنفی جائز ہے؟واقف کی نیت وغرض قرائن و حالات و شہادت گواہان معتبر سے ثابت ہوگئی ہے یعنی یہ امر ثابت ہوگیا ہے کہ یہ وقف محض دین جائز کی ادا ئیگی سے بچنے کی غرض سے کیا گیا ہے ایسی صورت میں کیا فقہ حنفی وقف کو جائز قراردے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا وقف جو سوال میں مذکور ہے ازروئے فقہ حنفی جائز نہیں ہے عدم جواز کی وجہ یہ ہے کہ وقف مسلم کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ وقف فی نفسہ قربت ہو یعنی ایسا وقف ہو جس سے تقرب خداوندی حاصل کیا جائے اور وقف مذکور ایسا نہیں ہے در مختار میں ہے۔

"وشرطه شرط سائر التبرعات كحرية وتكليف وان يكون قربة في ذاته"[1]

(وقف کی شرط جملہ عطیات کی شرط کی طرح ہے جیسے آزاد کرنا اور پابند کرنا اور پھر یہ کہ وہ فی ذاتہ قربت ہو)

"ردالمختار "(360/3مطبوعہ مصر) میں ہے

"قوله:وان يكون قربة في ذاته اي بان يكون من حيث النظر الي ذاته وصورته قربة والمراد ان يحكم الشرع بانه لو صدر من المسلم يكون قربة حملا علي انه قصد القربة واللہ تعالیٰ اعلم ۔

(ان کے اس قول وان يكون قربة في ذاته كا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات اور صورت کے اعتبار سے قربت ہو اس سے مراد یہ ہے کہ شریعت نے یہ حکم لگایا ہو کہ اگر وہ (وقف) کسی مسلمان کی طرف سے ہوا ہے تو وہ قربت ہو اس بات پر محمول کرتے ہوئے کہ اس (واقف ) نے قربت کی نیت وارادہ کیا ہے تویہ بات متعین ہوگئی کہ یہ شرط صرف مسلمان کے وقف کیے ہوئے (مال وغیرہ ) میں ہے)


[1] ۔الدرالمختار مع ردالمختار (341/4)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الوقف،صفحہ:589

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ