السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید اور اس کی منکوحہ ہندہ کے درمیان جھگڑا ہوا۔زید نے ہندہ کو مارا اور مار کر باہر چلا گیا،اس پر ہندہ نے کہا:اچھا چچا بچ کر نکل گئے،ورنہ بتاتی۔اب بکر کہتا ہے کہ چچا نہیں،بلکہ ابا کہا اور زید وعمرو کہتے ہیں کہ نہیں چچا ہی کہا ہے۔کیا اب کفارہ لازم آتا ہے؟اگر لازم آتا ہے تو کون ادا کرے اور کس کو ادا کیا جائے؟کیا ایسے کفارے کے مستحق یتیم خانہ کے لڑکے ہوسکتے ہیں؟(حقیر محمد شفیع ملازم ننتا کارخانہ کاٹن ملسن،کانپور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے اپنے خاوند کو چچا یا ابا کہنے سے کفارہ نہیں لازم آتا ہے۔ہاں یہ جھوٹ بات ہے،جس سے عورت کو توبہ کرنا چاہیے۔مرد جب اپنی عورت کو محرمات میں سے کسی کے ساتھ تشبیہ دے تو یہ شرعاً ظہار کہلاتا ہے،اس سے مرد پر کفارہ لازم آتا ہے۔ایسےکفارے کے مستحق مساکین ہوتے ہیں۔یتیم خانے کےلڑکے مسکین بھی اس کے مستحق ہوسکتے ہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب