سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(365) مفقود الخبر شوہر کے انتظار کی مدت اور اس کی جائیداد کا تصرف

  • 23130
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 689

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

1۔مفقود الخبر کتنے برس کے بعد مردہ متصور ہوگا؟

2۔بانتظار شخص مفقود الخبر جائیداد متوفی کس کے قبضے میں رہے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔مفقود سال بھر کے بعد مردہ متصور ہوگا۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ   وابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور سعید بن المسیب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا بھی یہی قول ہے۔بخاری شریف میں ہے:

باب: حكم المفقود في أهله وماله.وقال ابن المسيب: إذا فقد في الصف عند القتال تربص امرأته سنة. واشترى بن مسعود جارية، والتمس صاحبها سنة، فلم يجده، وفقد، فأخذ يعطي الدرهم والدرهمين، وقال: اللهم عن فلان، فإن أتى فلان فلي وعلي، وقال: هكذا فافعلوا باللقطة. وقال الزهري في الأسير يعلم مكانه: لا تتزوج امرأته ولا يقسم ماله، فإذا انقطع خبره فسنته سنة المفقود. 4986 - حدثنا علي بن عبد الله: حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن يزيد مولى المنبعث: أن النبي سئل عن ضالة الغنم، فقال: (خذها، لإنما هي لك أو لأخيك أو للذئب) وسئل عن ضالة الإبل فغضب وأحمرت وجنتاه، وقال: (ما لك ولها، معها الحذاء والسقاء، تشرب الماء، وتأكل الشجر حتى يلقاها ربها). وسئل عن اللقطة، فقال: (أعرف وكاءها وعفاصها، وعرفها سنة، فإن حاء من يعرفها، وإلا فاخلطها بمالك"[1]

’’اس بارے میں باب کہ جب کوئی شخص گم ہوجائے تو اس کے گھر والوں اور جائیداد کا کیا حکم ہوگا۔

ابن المسیب رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جنگ کے وقت صف کے اندر اگر کوئی شخص گم ہوا تو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کرنا چاہیے۔(اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہیے) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کسی سے ایک لونڈی خریدی(اور مالک اس کی قیمت لیے بغیر چلا گیا اور گم ہوگیا) انھوں نے اس کے پہلے مالک کو ایک سال تک تلاش کیا،پھر جب وہ نہ ملا تو(وہ اس لونڈی کی قیمت سے غریبوں کو) ایک ایک دو دو درہم دینے لگے اور ساتھ یہ دعا کی:اے اللہ!یہ فلاں کی طرف سے ہے(یعنی اس کے پہلے مالک کی طرف سے)پھر اگر وہ(آنے کے بعد) اس صدقے سے انکار کرے گا تو(اس کا ثواب) مجھے ملے گا اور لونڈی کی قیمت ادا کرنا میرے ذمے واجب ہوگی۔ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا کہ اسی طرح تم لقطہ کے ساتھ کیا کرو۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا بھی یہی قول ہے ۔یزید مولیٰ منبعث بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم  سے گم شدہ بکری سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’اسے پکڑ لو،کیوں کہ یا تو وہ تمہاری ہوگی(ایک سال اعلان کرکے مالک نہ ملنے کی صورت میں) یاتمہارے کسی بھائی کی ہوگی یا پھر بھیڑیے کی ہوگی(اگر یہ انہی جنگلوں میں پھرتی رہی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے  گمشدہ اونٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  غصے میں آگئے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے دونوں رخسار سرخ ہوگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’تمھیں اس سے کیا غرض؟اس کے پاس(مضبوط) کھر ہیں(جس سے اسے چلنے میں دشواری نہ ہوگی) اور اس کے پاس مشکیزہ ہے،جس سے وہ پانی پیتا رہے گا اور درخت کے پتے کھاتا رہےگا،یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لے گا"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے لقطہ سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: اس کی رسی اور اس کے ظرف کو معلوم کرکے ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ پھر اگر کوئی شخص آجائے جو اسے پہچانتا ہو(تو اسے دے دو) ورنہ اسے اپنے مال کے ساتھ ملا لو‘‘

حنفی مذہب میں یوم ولادت سے ایک سو بیس یا ایک سو دس یا ایک سو پانچ یا جب اس کے اقرن وامثال میں سے کوئی باقی نہ رہے یانوے برس کے بعد علی اختلاف الروایات مردہ متصور ہوگا اور حنفیہ نے نوے برس والی روایت کو مفتی بہ اور مرجح ٹھہرایا ہے۔

2۔اگر اس متوفی کے علاوہ مفقود کے دوسرے ورثہ نہ ہوں تو کل جائیداد اور بصورت ہونے د وسرے ورثہ کے ان کو دے کر جو حصہ مفقود کا بچ رہے،اسی کے قبضےمیں مفقود کی حاضری یا انقضائے مدت تک رہے گا،جس کے قبضے میں ہے،بشرط یہ کہ اس سے کوئی خیانت ظاہر نہ ہو،فقط۔


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث(4986)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:575

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ