السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بکر نے ایک عورت سے نکاح کیا لیکن باعث بد وضعی اسکے ہندہ کو بہت تکلیف نان ونفقہ کی ہوتی ہے۔لیکن ہندہ اس پر بھی برابر بکر کے یہاں جاتی ہے۔جب اس کو تکلیف سخت ہوتی ہے تو اپنے والدین کے یہاں چلی آتی ہے،لیکن اس قدر تکلیف کی ہندہ اب متحمل نہیں ہے۔وہ چاہتی ہے کہ اس سے جدائی ہوجائے،اس میں خلع کی کیا صورت ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہندہ اس حالت میں اپنا کل دین مہر بکر کو دے کر موافق اس حدیث کے خلع کراسکتی ہے:
"عن ابن عباس رضي الله عنه قال:جاءت امراة ثابت بن قيس بن شماس الي النبي صلي الله عليه وسلم فقالت:يارسول الله صلي الله عليه وسلم ما انقم علي ثابت في دين ولا خلق الا اني اخاف الكفر فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم ((افتر دين حديقته؟)) فقالت:نعم‘فردت عليه وامره ففارقها"[1](بخاری چھاپہ نظامی ،ص:729 باب الخلع وکیف الطلاق فیہ)
’’ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:ثابت بن قیس بن شماس کی بی بی آئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس،پس کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ناخوش نہیں ہوں ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان کے دین میں اور نہ ان کے خلق میں،مگر میں ڈرتی ہوں ان کی ناشکری سے ،توفرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے :کیا تو واپس کردے گی ثابت کو وہ باغ جو اس نے تجھ کو مہر میں دیاتھا؟بولیں:ہاں،میں واپس کردوں گی۔پھر واپس کردیا اور حکم دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو،پس ثابت اور ان کی بی بی باہم جدا ہوگئے۔‘‘
[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (4973)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب