سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(351) جذام بیماری کی وجہ سے خلع لینا

  • 23116
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 812

سوال

(351) جذام بیماری کی وجہ سے خلع لینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید مجذوم ہے اور اس کے خاندان میں یہ بیماری جذام کی برابر چلی آتی ہے عمرو کو یہ بات معلوم نہ تھی دھوکے میں آن کر اپنی لڑکی کو جبکہ وہ صرف تین برس کی تھی زید کے لڑکے کے جبکہ وہ چار برس کا تھا نکاح میں دے دیا اور اس نکاح میں ایجاب و قبول انھیں دونوں کی طرف سے ہوا نکاح ہو جانے کے بعد عمرو کو معلوم ہوا کہ زید مجذوم ہے اور یہ بیماری اس کے خاندان میں برابر چلی آتی ہے اور جب وہ لڑکی ہو شیار ہوئی تو اس کو بھی یہ بات معلوم ہوئی تب سے وہ برابر اس نکاح سے اپنے ناراضی ظاہر کرنے لگی اور کسی طرح اس شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی نہیں تب اس بارے میں پنچوں نے جمع ہو کر طلاق دلوادیا ۔ زید نے طلاق بھی دے دیا اور طلاق نامہ بھی لکھ دیا جب طلاق نامہ شوہر کے پاس پہنچا شوہر نے اس طلاق کو نامنظور کیا اور اپنی زوجہ کی رخصتی کرانے کا خواستگار ہوا۔ اب وہ لڑکی بالغہ ہے اور نکاح مذکور سے کسی طرح راضی نہیں ہے اور شوہر بھی اب بالغ ہے اور طلاق دینے پر اب راضی نہیں اس صورت میں زید یعنی شوہر کے باپ نے جو طلاق دی ہے وہ طلاق پڑی یا نہیں؟ اگر نہیں پڑی تو عورت کو اس نکاح کے فسخ کردینے کا اختیار ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید یعنی شوہر کے باپ نے جو طلاق دی ہے وہ طلاق نہیں پڑی اور عورت کو نکاح کے فسخ کرنے کا اختیار ہے۔

"عن ابن عباس رضي الله عنه قال:قال رسول الله صلي الله عليه وسلم :(( انما اطلاق لمن اخذ بالساق))"[1](ابن ماجہ جھایہ دہلی ص52دارقطنی جھایہ دھلی ص440)

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : طلاق دینا تو اسی کا حق ہے جس نے پنڈلی کو پکڑا)

وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال:قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:((لاتنكح البكر حتي تستاذن))[2](متفق علیه)

(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : کنواری لڑکی کا نکاح نہ کیا جائے حتی کہ اس سے اجازت لی جائے)

وعن ابن عباس رضي الله عنه قال:ان جارية بكر انت رسول الله صلي الله عليه وسلم فذكرت ان اباها زوجها وهي كارهة فخير ها النبي صلي الله عليه وسلم[3](رواہ ابو داود مشکوة شریف جھایہ دہلی ص262۔263)

(عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ ایک کنواری لڑکی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آئی اس نے بتا یا کہ اس کے باپ نے اس کی شادی کر دی ہے مگر میں اسے ناپسند کرتی ہوں تو نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے اختیار دے دیا)


[1] ۔ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث (2081)رواہ الغلیل ۔

[2] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (4843)صحیح مسلم رقم الحدیث(1419)

[3] ۔سنن ابي داؤد رقم الحدیث(2096)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:555

محدث فتویٰ

تبصرے