سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(347) کیا شوہر کے ترکے سے بیوی نان و نفقہ کا حق رکھتی ہے؟

  • 23112
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 790

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید متوفی کا نکاح ہندہ کے ساتھ بعوض اکتالیس ہزار روپیہ اور ایک اشرفی اور علاوہ اس کے نان و نفقہ ہوا تھا تو آیا نان و نفقہ بعد ممات زید متوفی مذکور کے ہندہ مذکور کا ذمہ زید متوفی کے باقی رہا یا نہیں اور نان و نفقہ جزو معاوضہ نکاح سمجھا جائےگا یا نہیں اور اس وجہ سے زوجہ تاحیات خود مستحق پانے نان و نفقہ کی جائداد سے زید متوفی کے ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نان ونفقہ زوجہ کا بعد ممات زوج باقی نہیں رہا اور زوجہ مستحق پانے نان ونفقہ کی ترکہ زید سے نہیں ہے سنن ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ   (1/315مطبوعہ دہلی ) میں ہے۔

عن ابن عباس رضي الله عنه ((وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ)) فنسخ ذلك بآية الميراث بما فرض لهن من الربع والثمن"[1]

(آیت کریمہ’’ اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک نکالے بغیر سامان دینے کی وصیت کریں ۔‘‘ کی تفسیر میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ یہ حکم آیت میراث سے منسوخ ہے اور انھیں چوتھا یا آٹھواں حصہ ملے گا )


[1] ۔سنن ابي داؤد رقم الحدیث (2298)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:550

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ