سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) اگر طلاق کے بعد عورت کا حمل ظاہر ہو جائے؟

  • 23111
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 613

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا اور اس بی بی سے ایک لڑکی پیدا ہوئی بعد بوجہ نااتفاقی آپس کے اس بی بی کو طلاق دے دیا اور وہ بی بی بعد طلاق کے حاملہ ظاہر ہوئی تو ایسی حالت میں طلاق واجب ہو کر مطلقہ ہوئی یا نہیں اور بوجہ حمل کیا حکم ہے اور وہ لڑکی کس کی ہو گی؟زید اتنی مدت تک کوئی مکان جائے پذیر نہیں دیا بجز مکان کرایہ کے تو اس پر عدت کیا ہے اور دربارہ مکان کیا حکم ہے اور بوجہ نااتفاقی رجعت کی خواہش نہیں تو عورت مطلقہ کو مکان بنادے سکتا ہے؟ کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی حالت میں زید کی بی بی مطلقہ ہوگئی اور وہ حمل جو بعد طلاق کے ظاہر ہوا اگر طلاق کے قبل کا ہے تو عدت واجب ہے اور ایسی حالت میں عدت وضع حمل ہے اور زید پر عدت کا نفقہ و سکنی واجب ہے یعنی زمانہ عدت یعنی وضع حمل تک زید پر واجب ہے کہ اس بی بی کو خرچ اور رہنے کا مکان دے خواہ وہ مکان زید کے نج کا ہو۔خواہ کرایہ کا خواہ عاریت کا اور زید کو تاانقضائے عدت رجعت کا حق حاصل ہے اگر وہ حمل طلاق کے بعد اور عدت کے اندر کا زید ہی سے ہے تو اس حمل سے رجعت ہوگئی اور وہ بی بی پھر زید کی بی بی ہوگئی اور ان دونوں صورتوں میں جو اس حمل سے اولاد ہوگی لڑکا خواہ لڑکی زید کی اولاد ہوگی جس طرح وہ پہلی لڑکی جو طلاق کے قبل پیدا ہوئی زید کی اولاد ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الطلاق والخلع ،صفحہ:550

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ